نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں

اشاعتیں

مئی, 2020 سے پوسٹس دکھائی جا رہی ہیں

حکایت ‏نمبر47 ‏ ‏ ‏شاہ ‏روم ‏کا ‏قیدی

     اندلس کے ایک مرد صالح کے لڑکے کو شاہ روم نے قید کرلیا تھا وہ مرد صالح فریاد لےکر مدینہ منورہ کو چل پڑا راستے میں ایک دوست ملا، اور اس نے پوچھا کہاں جارہے ہو؟ تو اس نے بتایا کہ میرے لڑکے کو شاہ روم نے قید کرلیا ہے اور تین سو روپیہ اس پر جرمانہ کردیا ہے میرے پاس اتنا روپیہ نہیں جو دے کر میں اسے چھڑا سکوں اس لئے میں حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس فریاد لے کر جارہا ہوں اس دوست نے کہا مگر مدینہ منورہ ہی پہنچنے کی کیا ضرورت ہے حضور سے تو ہر مکان پر شفاعت کرائی جاسکتی ہے اس نے کہا ٹھیک ہے مگر میں تو وہیں حاضر ہوں گا چنانچہ وہ مدینہ منورہ حاضر ہوا اور وہ روضۂ انور کی حاضری کے بعد اپنی حاجت عرض کی پھر خواب میں حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی زیارت ہوئی تو حضور نے اس سے فرمایا "جاؤ اپنے شہر پہنچو" چنانچہ وہ واپس آگیا اور گھر آکر دیکھا کہ لڑکا گھر آگیا ہے، لڑکے سے رہائی کا قصہ پوچھا تو اس نے بتایا کہ فلانی رات مجھے اور میرے سب ساتھی قیدیوں کو بادشاہ نے خود ہی رہا کردیا ہے اس مرد صالح نے حساب لگایا تو یہ وہی رات تھی جس رات حضور کی زیارت ہوئی تھی اور آپ نے فرمایا تھا "جاؤ اپنے شہر ...

حکایت ‏نمبر46 ‏ ‏ ‏خواب ‏کی ‏روٹی

  حضرت ابوالخیر فرماتے ہیں ایک مرتبہ میں مدینہ منورہ میں حاضر ہوا تو مجھے پانچ دن کا فاقہ آگیا، میں روضۂ انور پر حاضر ہوا اور حضور پر سلام عرض کرکے پھر حضرت ابوبکر اور حضرت عمر رضی اللہ عنہما پر سلام عرض کیا اور پھر عرض کیا یا رسول اللہ! میں تو آپ کا مہمان ہوں اور پانچ روز سے بھوکا ہوں، ابوالخیر کہتے ہیں کہ میں پھر منبر کے پاس سوگیا     https://sachchihikaayat.blogspot.com/2020/05/29.html  تو خواب میں دیکھا کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے ہیں آپ کے دائیں طرف حضرت صدیق اور بائیں طرف حضرت عمر اور آگے حضرت علی (رضی اللہ عنہم) تھے۔ حضرت علی نے آگے بڑھ کر مجھے خبردار کیا اور فرمایا اٹھو وہ دیکھو! رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لارہے ہیں اور تمہارے لئے کھانا لائے ہیں، میں اٹھا اور دیکھا کہ حضور کے ہاتھ میں روٹی ہے وہ روٹی حضور نے مجھے عطا فرمائی میں نے حضور کی پیشانیِ انور کو بوسہ دے کر وہ روٹی لے لی اور کھانے لگا آدھی کھالی تو میری آنکھ کھل گئی کیا دیکھتا ہوں کہ باقی آدھی روٹی میرے ہاتھ میں ہے۔ (حجۃ اللہ علی العالمین  ســـبق : ہمارے حضور صلی ا...

حکایت ‏نمبر45 ‏ ‏ ‏خواب ‏کا ‏دودھ

      حضرت شیخ ابو عبداللہ فرماتے ہیں ایک مرتبہ ہم مدینہ منورہ حاضر ہوئے تو مسجد نبوی میں محراب کے پاس ایک بزرگ آدمی کوسوئے ہوئے دیکھا تھوڑی دیر میں وہ جاگے اور جاگتے ہی روضۂ انور کے پاس جاکر حضور انور صلی اللہ علیہ وسلم پر سلام عرض کیا اور پھر مسکراتے ہوئے لوٹے ایک خادم نے ان سے اس مسکراہٹ کی وجہ پوچھی تو بولے میں سخت بھوکا تھا اسی عالم میں میں نے روضۂ انور پر حاضر ہوکر بھوک کی شکایت کی تو خواب میں میں نے حضور کو دیکھا آپ نے مجھے ایک پیالہ دودھ کا عطا فرمایا اور میں نے خوب پیٹ بھر کر دودھ پیا اور پھر اس بزرگ نے اپنی ہتھیلی پر منہ سے تھوک کر دکھایا تو ہم نے دیکھا کہ ہتھیلی پر واقعی دودھ ہی تھا۔ (حجۃ اللہ علی العالمین صـــ)804) ســـبق: حضور صلی اللہ علیہ وسلم کو خواب میں دیکھنے والا حضور ہی کو دیکھتا ہے اور حضور کی خواب میں بھی جو عطا ہو وہ واقعی عطا ہوتی ہے اور یہ بھی معلوم ہوا کہ حضور آج بھی ویسے ہی ژندہ ہیں جیسے پہلے تھے۔

حکایت نمبر 44 ‏ ‏ ‏رسول ‏اللہ ‏صلی ‏اللہ ‏علیہ ‏وسلم ‏کا ‏پیغام ‏ایک ‏مجوسی ‏کے ‏نام

     شیراز کے ایک بزرگ حضرت فاش فرماتے ہیں میرے ہاں ایک بچہ پیدا ہوا اور میرے پاس خرچ کرنے کے لئے کچھ بھی نہ تھا اور وہ موسم انتہائی سردی کا تھا میں اسی فکر میں سوگیا تو خواب میں حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی زیارت نصیب ہوئی آپ نے فرمایا کیا بات ہے؟ میں نے عرض کیا حضور خرچ کےلئے میرے پاس پیسے نہیں بس اسی فکر میں تھا،حضور نے فرمایا، دن چڑھے تو فلاں مجوسی کے گھر جانا اور اس سے کہنا رسول اللہ نے تجھے کہا ہے کہ بیس دینار تجھے دیدے۔ حضرت فاش صبح اٹھے تو حیران ہوئے کہ ایک مجوسی کے گھر کیسے جاؤں اور رسول اللہ کا حکم وہاں کیسے سناؤں اور یہ بات بھی درست ہے کہ خواب میں حضور نظر آئیں تو وہ حضور ہی ہوتے ہیں اس شش و پنج میں وہ دن گزرگیا اور دوسری رات پھر حضور کی زیارت ہوئی اور حضور نے فرمایا تم اس خیال کو چھوڑو اور اس مجوسی کے پاس جاکر میرا پیغام پہنچادو چنانچہ حضرت فاش صبح اٹھے اور اس مجوسی کے گھر چل پڑے، کیا دیکھتے ہیں کہ وہ مجوسی اپنے ہاتھ میں کچھ لئے ہوئے دروازے پر کھڑا ہے جب اس کے پاس پہنچے  تو چونکہ وہ ان کو جانتا نہ تھا اور یہ پہلی مرتبہ اس کے پاس آئے تھے اس لئے شرماگئے ...

حکایت ‏نمبر43 ‏ ‏ ‏ایک ‏ہاشمی ‏عورت

     مدینہ منورہ میں ایک ہاشمی عورت رہتی تھی اسے بعض لوگ ایذاء دیا کرتے تھے ایک دن وہ حضور کے روضے پر حاضر ہوئی اور عرض کرنے لگی ، یا رسول اللہ! یہ لوگ مجھے ایذاء دیتے ہیں۔ روضۂ انور سے آواز آئی۔       کیا میرا اسوۂ حسنہ تمھارے سامنے نہیں، دشمنوں نے مجھے ایذائیں دیں اور میں نے صبر کیا میری طرح تم بھی صبر کرو، وہ عورت فرماتی ہےکہ مجھے بڑی تسکین ہوئی اور چند دن بعد مجھے ایذاء دینے والے بھی مرگئے۔ (شواہدالحق صـــ165) ســـبق: ہمارے حضور صلی اللہ علیہ وسلم سب کی سنتے ہیں اور ہر مظلوم کے لئے آپ ہی کی در جائے پناہ ہے اور یارسول اللہ کہنے سے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی جانب سے رحمت و تسکین حاصل ہوتی ہے۔

حکایت ‏نمبر42 ‏ ‏ ‏امّ ‏فاطمہ

     سکندریہ کی ایک عورت ام فاطمہ مدینہ منورہ میں حاضر ہوئی تو اس کا ایک پیر زخمی اور متورم ہوگیا حتٰی کہ وہ چلنے سے رہ گئی لوگ مکہ معظمہ جانے لگے مگر وہ وہیں رک گئی، ایک دن وہ کسی طرح روضۂ انور پر حاضر ہوئی اور روضۂ کا طواف کرنے لگی طواف کرتی جاتی اور یہ کہتی جاتی ، یا حبیبی یارسول اللہ لوگ چلے گئے اور میں رہ گئی، حضور! یا تو مجھے بھی واپس بھیجئے ، یاپھر اپنے پاس بلالیجئے یہ کہہ رہی تھی کہ تین عربی نوجوان مسجد میں داخل ہوئے اور کہنے لگے کون مکہ معظمہ جانا چاہتا ہے ام فاطمہ نے جلدی سے کہا میں جانا چاہتی ہوں ان میں سے ایک بولا تو اٹھو ، ام فاطمہ بولی میں اٹھ نہیں سکتی اس نے کہا اپنا پیر پھیلاؤ تو ام فاطمہ نے اپنا متورم پیر پھیلا دیا اس کا جب متورم پیر دیکھا تو تینوں بولے ہاں یہی وہ ہے اور پھر تینوں آگے بڑھے اور ام  فاطمہ کو اٹھاکر سواری پر بیٹھا دیا اور مکہ معظمہ پہنچا دیا اور دریافت کرنے پر ان میں سے ایک نوجوان نے بتایا کہ مجھے حضور نے خواب میں حکم فرمایا تھا کہ اس عورت کو مکہ پہنچا دو ام فاطمہ کہتی ہے کہ میں بڑے آرام سے مکہ پہنچ گئی۔ (شواہدالحق صـــ164) ...

حکایت ‏نمبر41 ‏ ‏ ‏بلال ‏کا ‏خواب

      (     حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے عہد خلافت میں ایک مرتبہ قحط پڑگیا  تو حضرت بلال بن حارث مزنی رضی اللہ عنہ روضۂ انور پر حاضر ہوئے اور عرض کیا یارسول اللہ! آپ کی امت ہلاک ہورہی ہے بارش نہیں ہوتی، حضور صلی اللہ علیہ وسلم انہیں خواب میں ملے اور فرمایا اے بلال! عمر کے پاس جاؤ اسے میرا سلام کہو اور کہہ دو بارش ہو جائے گی اور عمر سے یہ بھی کہنا کہ کچھ نرمی اختیار کرے ( یہ حضور نے اس لئے فرمایا کہ حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ دین کے معاملہ میں بڑے سخت تھے)  حضرت بلال حضرت عمر کی خدمت میں حاضر ہوئے اور حضور کا سلام و پیغام پہنچادیا، حضرت عمر یہ سلام و پیغام محبوب پاکر بہت روئے اور پھر بارش بھی خوب ہوئی۔ (شواہدالحق للنبہانی صـــ67) ســـبق: معلوم ہوا کہ وصال شریف کے بعد بھی صحابہ کرام مشکل کے وقت حضور ہی کی خدمت میں حاضر ہوتے تھے اور ہر مشکل یہیں سے حل ہوتی تھی اور یہ بھی معلوم ہوا کہ حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ کی بڑی شان ہے اور آپ خلیفہ برحق ہیں اور اس قدر خوش قسمت ہیں کہ وصال شریف کے بعد بھی حضور کے سلام و پیام سے مشرف ہوتے ہیں پھر جسے ف...

حکایت ‏نمبر40 ‏ ‏ ‏آسمان ‏کا ‏گریہ

   مدینہ منورہ میں ایک بار قحط پڑگیا بارش ہوئی ہی نہ  تھی لوگ ام المؤمنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کی خدمت میں فریاد لے کر حاضر ہوئے حضرت ام المؤمنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا، حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی قبر انور پر سے چھت میں ایک سوراخ کردو تاکہ آسمان اور قبر میں کوئی حجاب نہ رہے چنانچہ لوگوں نے ایسا ہی کیا تو اس قدر بارش ہوئی کہ کھیتیاں ہری بھری ہوگئیں اور جانور موٹے ہوگئے محدثین لکھتے ہیں کہ آسمان نے جب قبر انور کو دیکھا تو روپڑا۔ (مشکوٰۃ شریف صـــ527) ســـبق: ہمارے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا فیض پاک وصال شریف کے بعد بھی بدستور جاری ہے اور حضور کی قبر انور کی زیارت سے ہر آنکھ آنسوؤں کے پھول برسانے لگتی ہے اور یہ بھی معلوم ہوا کہ اللہ سے کچھ پانے کے لئے حضور کا وسیلہ ضروری ہے۔

حکایت ‏نمبر39 ‏ ‏ ‏قبرانور سے اذان کی ‏آواز

     جن دنوں لشکر یزید نے مدینہ منورہ پر چڑھائی کی ان دنوں تین دن مسجد نبوی میں اذان نہ ہوسکی حضرت سعید بن المسیب رضی اللہ عنہ نے یہ تین دن مسجد نبوی میں رہ کر گزارے آپ فرماتے ہیں کہ نماز کے وقت ہوجانے کا مجھے کچھ پتہ نہیں چلتا تھا مگر اس طرح کہ جب نماز کا وقت آتا قبر انور سے ایک ہلکی سی اذان کی آواز آنے لگتی۔ (مشکوٰۃ شریف صـــ537) ســـبق: ہمارے حضور صلی اللہ علیہ وسلم قبر انور میں بھی زندہ ہیں اور جو شخص(معاذاللہ) حضور کو مر کر مٹی میں مل جانے والا لکھتا ہے وہ بڑا بے ادب اور گستاخ رسول ہے۔

حکایت ‏نمبر ‏38 ‏ ‏ ‏قبر ‏انور ‏سے ‏آواز

حضرت علی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں جب ہم حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے دفن مبارک سے فارغ ہوئے تو تین روز کے بعد ایک اعرابی قبر انور پر حاضر ہوا اور قبر انور کے سامنے گر کر قبر انور کی خاک اپنے سر پر ڈالنے لگا اور پھر کہنے لگا۔ یارسول اللہ! جو کچھ آپ نے فرمایا ہم نے سنا اور آپ کی زبانی ہم نے قرآن کی آیت بھی سنی وَلَواَنَّھُم اِذُظَّلَمُوٓا اَنفُسَھُم جآءُوکَ " یعنی جو لوگ اپنی جانوں پر ظلم کر بیٹھیں ہیں وہ آپ کے پاس حاضر ہوں " پس اے اللہ کے رسول ! میں اپنی جان پر ظلم کر بیٹھا ہوں اور اب گناہوں کی معافی کے لئے آپ کے پاس آ پہنچا ہوں۔        اعرابی نے یہ کہا تو قبر انور سے آواز آئی " جاؤ اللہ نے تمہیں بخش دیا" (حجۃ اللہ علی العالمین صـــ777) ســـبق : ہمارے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا دربار رحمت وصال شریف کے بعد بھی بدستور لگا ہوا ہے اور حضور اپنے وصال شریف کے بعد بھی گنہ گاروں کے لئے ذریعہ نجات اور منبع فیوض و برکات ہیں اور آج بھی ہم حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے بدستور محتاج ہیں۔

حکایت ‏نمبر37 ‏ ‏ ‏حضور ‏صلی اللہ علیہ وسلم کا غسل مبارک

حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے غسل مبارک کے وقت صحابہ کرام علیہم الرضوان سوچنے لگے اور آپس میں کہنے لگے کہ جس طرح دوسرے لوگوں کے کپڑے اتار کر ان کو غسل دیا جاتا ہے کیا اسی طرح حضور کے کپڑے مبارک اتارکر حضور کو غسل دیا جائے گا یا حضور کو کپڑوں سمیت غسل دیا جائے گا؟ اس بات پر گفتگو کررہے تھے کہ اچانک سب پر نیند طاری ہوگئی اور سب کے سر ان کے سینوں پر ڈھلک آئے پھر سب کو ایک آواز آئی ، کوئی کہنے والا کہہ رہا تھا تم جانتے نہیں یہ کون ہیں؟ خبردار! " یہ رسول اللہ ہیں۔ ان کے کپڑے نہ اتارنا انہیں کپڑوں سمیت ہی غسل دو " پھر سب کی آنکھیں کھل گئ اور حضور کو کپڑوں سمیت ہی غسل دیا گیا۔ ( مواہب لدنیہ صـــ378 جلد 2) (مشکوٰۃ شریف صـــ537) سبــــق:  ہمارے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی شان سب سے ممتاز اور برگزیدہ ہے اور کوئی شخص ایسا نہیں جو ان کی مثل ہو آپ کی یہ زندگی، آپ کا وصال شریف، آپ کا غسل شریف اور آپ کا قبر انور میں رونق افروز ہونا ہر بات آپ کی ممتاز ہے اور کوئی شخص کسی بات میں آپ کا مثل نہیں۔

حکایت ‏نمبر36 ‏شاہی ‏استقبال hikayat no 36 shahi isteqbal

     حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے وصال شریف کے وقت جبریل امین حاضر ہوا اور عرض کرنے لگا یا رسول اللہ! آج آسمانوں پر حضور کے استقبال کی تیاریاں ہورہی ہیں، خدا تعالیٰ نے جہنم کے درواغہ مالک کو حکم دیا ہے کہ مالک! میرے حبیب کی روح مطہرہ آسمانوں پر تشریف لارہی ہے، اس اعزاز میں دوزخ کی آگ بجھاتے اور حوران جنت سے فرمایا ہے کہ تم سب اپنی تزئین و آراستگی کرو اور فرشتوں کو حکم دیا ہے کہ تعظیم روح مصطفٰے کے لئے سب صف بصف کھڑے ہوجاؤ اور مجھے حکم فرمایا ہے کہمیں جناب کی خدمت میں حاضر ہوکر آپ کو بشارت دوں کہ تمام انبیاء اور ان کی امتوں پر جنت حرام ہے جب تک کہ آپ اور آپ کی امت جنت میں داخل نہ ہوجائے۔ اور کل قیامت کو اللہ تعالی آپ کی امت پر آپ کی طفیل اس قدر بخشش و مغفرت فرمائے گا کہ آپ راضی ہوجائیں گے۔ (مدارج النبوۃ صـــ254۔ جـلد2) سبـــق: ہمارے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا اعزاز و اکرام دونوں عالم میں ہے اور جن و بشر حور و ملائک سبھی حضور کے خدام و لشکری ہیں اور آپ دونوں عالم کے بادشاہ ہیں۔

حکایت ‏نمبر ‏35 ‏ ‏ ‏حضور ‏صلی ‏علیہ وسلم ‏اور ‏ملک ‏الموت

    حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے وصال شریف کا جب وقت آیا تو ملک الموت جبریل کی معیت میں حاضر ہوا جبریل امین نے عرض کیا       یارسول اللہ! یہ ملک الموت آیا ہے اور آپ سے اجازت طلب کرتا ہے ، حضور! اس نے آج تک کبھی نہ کسی سے اجازت لی ہے اور نہ آپ کے بعد کسی سے اجازت لے گا حضور اگر اجازت دیں تو یہ اپنا کام کرے حضور نے فرمایا ! ملک الموت کو آگے آنے دو چنانچہ ملک الموت آگے بڑھا اور عرض کرنے لگا، یارسول اللہ ! اللہ تعالیٰ نے مجھے آپ کی طرف۔ بھیجا ہے اور مجھے یہ حکم دیا ہے کہ میں آپ کا ہر حکم مانوں اور جو آپ فرمائیں وہی کروں، لہذا آپ اگر فرمائیں تو میں روح مبارک قبض کروں ورنہ واپس چلا جاؤں جبریل نے عرض کیا ، حضور! خداوند کریم آپ کے لقاء وصال کو چاہتا ہے حضور نے فرمایا تو اے ملک الموت تمہیں جان لینے کی اجازت ہے، جبریل بولے حضور ! اب جب کہ آپ تشریف لئے جارہے ہیں تو پھر زمین پر میرا یہ آخری پھیرا ہے اس لئے کہ میرا مقصود تو آپ ہی تھے، اس کے بعد ملک الموت قبض روح انور کے شرف سے مشرف ہوا _  (مواہب لدنیہ صـــ471 جلد7) (مشکوٰۃ شریف صـــ 541) سبق: ہمارے ح...

حکایت ‏نمبر34 ‏ ‏ ‏خوش ‏عقیدہ ‏یعفور

     فتح خیبر کے بعد حضور صلی اللہ علیہ وسلم واپس آرہے تھے کہ راستے میں آپ کی خدمت میں ایک گدھا حاضر ہوا اور عرض کرنے لگا ،      حضور! میری عرض بھی سنتے جائیے ، حضور رحمت عالم صلی اللہ علیہ وسلم اس مسکین جانور کی عرض سننے کو ٹھہر گئے اور فرمایا بتاؤ کیا کہنا چاہتے ہو، وہ بولا، حضور! میرا نام یزید بن شہاب ہے اور میرے دادا کی نسل سے خدا نے ساٹھ خر پیدا کئے ہیں ان سب پر اللہ کے نبی سوار ہوتے رہے اور حضور! میرے دل کی یہ تمنا ہے کہ مجھ مسکین پر حضور سواری فرمائیں اور یارسول اللہ! میں اس بات کا مستحق بھی ہوں اور وہ اس طرح کہ میرے دادا کی اولاد میں سوا میرے کوئی باقی نہیں رہا اور اللہ کے رسولوں میں سوا آپ کے کوئی باقی نہیں رہا،      حضور نے اس کی یہ خواہش سن کر فرمایا اچھا ہم تمہیں اپنی سواری کے لئے منظور فرماتے ہیں اور تمہارا نام بدل کر ہم یعفور رکھتے ہیں_ (حجۃاللہ علی العالمین صـــ460) سبق: حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی ختم نبوت کا اقرار ایک گدھا بھی کررہا ہے پھر جو ختم نبوت کا انکار کرے وہ کیوں نہ گدھے سے بھی بدتر ہو 

حکایت ‏نمبر ‏32 ‏ ‏ ‏رات ‏کا ‏چور ‏

ایک مرتبہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کو صدقۂ فطر کیلئے مقرر فرمایا ، حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ رات بھر اس مال کی حفاظت فرماتے رہے، ایک رات ایک چور آیا اور مال چرانے لگا ، حضرت ابو ہریرہ نے اسے دیکھ لیا اور اسے پکڑلیا اور فرمایا میں تجھے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں پیش کروں گا اس چور نے منت و سماجت کرنا شروع کی اور کہا خدارا مجھے چھوڑ دو میں صاحب عیال ہوں اور محتاج ہوں، ابو ہریرہ کو رحم آگیا اور اسے چھوڑ دیا، صبح ابو ہریرہ جب بارگاہ رسالت میں حاضر ہوئے تو حضور نے مسکرا کر فرمایا ابو ہریرہ! وہ رات والے تمہارے قیدی(چور) نے کیا کیا؟ ابو ہریرہ نے عرض کیا ، حضور! اس نے اپنی عیال داری اور محتاجی بیان کی تو مجھے رحم آگیا اور میں نے چھوڑ دیا حضور نے فرمایا اس نے تم سے جھوٹ بولا ، خبردار رہنا آج رات وہ پھر آئے گا ، ابو ہریرہ کہتے ہیں کہ میں دوسری رات بھی اس کی انتظار میں رہا کیا دیکھتا ہوں کہ وہ واقعی پھر آپہنچا اور مال چرانے لگا میں نے پھر اسے پکڑلیا اس نے پھر منت و خوشامد کی اور مجھے پھر رحم آگیا اور میں نے پھر چھوڑ دیا صبح جب حضور کی بارگاہ میں حاضر ...

حکایت ‏نمبر ‏31 ‏ ‏ ‏شیر ‏خوار ‏بچے ‏کا ‏اعلان ‏حق

     حضور سرور عالم صلی اللّٰہ علیہ وسلم ایک مرتبہ صحابہ کرام علیہم الرضوان میں تشریف فرما تھے کہ ایک مشرکہ عورت جس کی گود میں دو ماہ کا شیر خوار بچہ تھا اس طرف سے گزری اس بچے نے حضور کی طرف نظر کی تو یکدم بزبان فصیح پکار اٹھا:              اَلسَّلَامَ عَلَیْکَ یَا رَسُولَ وَ یَا اَک٘رَمَ خَلقِ الّٰلهِ       ماں نے جب دیکھا کہ میرا دو ماہ کا بچہ کلام کرنے لگا ہے تو حیران رہ گئی اور بولی بیٹا! یہ کلام کرنا تجھے کس نے سکھا دیا؟ اور یہ اللہ کے رسول ہے، یہ تجھے کس نے بتا دیا؟ بچہ اپنی ماں سے مخاطب ہوکر کہنے لگا اے ماں! یہ کلام کرنا مجھے اسی اللہ نے سکھایا ہے جس نے سب انسانوں کو یہ طاقت دی ہے اور یہ دیکھ میرے سر پر جبریل امین کھڑے ہیں جو مجھے بتارہے ہیں کہ یہ اللہ کے رسول ہیں ماں نے یہ اعجاز دیکھا تو جھٹ کلمہ پڑھ کر مسلمان ہوگئی ۔ مولانا رومی علیہ الرحمتہ مثنوی شریف میں فرماتے ہیں کہ پھر حضور نے اس بچے کو مخاطب فرمایا اور دریافت فرمایا کہ تمھارا نام کیا ہے ؟ تو وہ بولا_   عبد عزیٰ پیش ایں یکمشت چیز ل...

حکایت ‏نمبر30 ‏ ‏ ‏ایک ‏کافرہ ‏کا ‏مکان

    حضور سرور عالم صلی اللہ علیہ وسلم فتح مکہ کے بعد ایک دن مکہ معظمہ کی ایک کافرہ عورت کے مکان کی دیوار سے تکیہ لگا کر کسی اپنے غلام سے گفتگو فرمارہے تھے اس مکان والی کافرہ کو جب پتہ چلا کہ محمد(صلی اللہ علیہ وسلم) میرے مکان کی دیوار سے تکیہ لگائے کھڑے ہیں تو بغض و عداوت سے اس نے اپنے مکان کی سب کھڑکیاں بند کرڈالیں تاکہ حضور کی آواز نہ سن پائے اسی وقت جبریل امین حاضر ہوئے اور عرض کیا:       یا رسول اللہ ! خدا فرماتا ہے کہ اگر چہ یہ عورت کافرہ ہے مگر آپ کی شان بڑی ارفع و بلند ہے چونکہ اس کافرہ کی مکان کی دیوار کے ساتھ آپ کی پشت انور لگ گئی ہے اس لئے میں نہیں چاہتا کہ یہ مکان والی  جہنم میں جلے، اس عورت نے تو اپنے مکان کی کھڑکیوں کو بند کیا ہے مگر میں نے اس کی دل کی کھڑکی کھول دی ہے اور یہ صرف اس کی دیوار سے آپ کا تکیہ لگا کر کھڑے ہونے کی برکت سے ہے، اتنے میں وہ عورت بےچین ہوکر گھر سے نکلی اور حضور کے قدموں پر گر گئی اور سچے دل سے پکار اٹھی اشھد ان لا الہ الااللہ و اشھد انک رسول اللہ ( نزہتہ المجالس صــ78 ج 2) سبق: جس عورت کے مکان کی دیوار سے حض...

حکایت ‏نمبر ‏29 ‏ ‏ ‏ ‏جنگل ‏کی ‏ہرنی

    ایک جنگل میں ایک ہرنی رہتی تھی اس کے دو بچے تھے ایک بار وہ باہر نکلی تو کسی شکاری نے راہ میں جال بچھا رکھا تھا بے خبر ہرنی اس جال میں پھنس گئی جب اس نے دیکھا کہ میں تو پھنس گئی ہوں تو بڑی پریشان ہوئی اس کی خوش قسمتی دیکھئے کہ اسی جنگل میں حضور سرور عالم صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لاتے ہوئے اسے نظر آئے جب اس نے حضور رحمت عالم صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا تو پکاری یارسول اللہ! مجھ پر رحم فرمائیے حضور نے اس کی پکار سنی اور اس کے پاس تشریف لاکر فرمایا کیا حاجت ہے؟ وہ بولی حضور! میں اس اعرابی کے جال میں پھنس گئی ہوں میرے دو چھوٹے چھوٹے بچے ہیں جو اس قریب کے پہاڑ میں ہیں تھوڑی دیر کی لئے آپ میری ضمانت دے کر اس جال سے مجھے آزاد کردیجئے تاکہ میں آخری بار ایک مرتبہ بچوں کو دودھ پلاآؤں ، حضور میں دودھ پلاکر  پھر یہیں واپس آجاؤں گی، حضور نے فرمایا اچھا جا میں تمہاری ضمانت دیتا ہوں اور تمہاری جگہ یہیں ٹھہرتا ہوں، پچوں کو دودھ پلاکر جلدی واپس آجانا۔ چنانچہ ہرنی کو آپ نے رہا کردیا اور وہاں خود قیام فرما ہوگئے ۔      اعرابی جو مسلمان نہ تھا کہنے لگا، اگر می...

‎حکایت ‏نمبر ‏28 ‏ ‏ ‏جنت ‏کی ‏اونٹنی

     حضرت مولی علی رضی اللہ عنہ ایک بار گھر تشریف لائے تو حضرت فاطمتہ رضی اللہ عنہما نے کہا میں نے یہ سوت کاتا ہے آپ اسے بازار لے جائیے اور بیچ کر آٹا لے آئیے تاکہ حسن و حسین (رضی اللہ عنہما ) کو روٹی کھلاؤں، حضرت علی وہ سوت بازار لے گئے اور اسے چھ روپے پر بیچ دیا ، پھر ان روپوں کا کچھ خریدنا چاہتے تھے کہ ایک سائل نے صدا کی مَن٘ یُّق٘رِضُ اللّهَ قَر٘ضًـا حَسَنًـا،  حضرت علی نے وہ روپے اس سائل کو دے دئے تھوڑی دیر کے بعد ایک اعرابی آیا جس کے پاس بڑی فربہ ایک اونٹنی تھی وہ بولا اے علی! یہ اونٹنی خریدوگے؟ فرمایا پیسے پاس نہیں۔ اعرابی نے فرمایا ادھار دیتا ہوں یہ کہہ کر اونٹنی کی مہار حضرت علی کے ہاتھ میں دے دی اور خود چلا گیا، اتنے میں ایک دوسرا اعرابی نمودار ہوا اور کہا علی! اونٹنی دیتے ہو؟ فرمایا لے لو اعرابی نے کہا تین سو نقد دیتا ہوں یہ کہا اور تین سو نقد حضرت علی کو دے دئیے اور اونٹنی لے کر چلا گیا اس کے بعد حضرت علی نے پہلے اعرابی کو تلاش کیا مگر وہ نہ ملا آپ گھر آئے اور دیکھا حضور صلی اللہ علیہ وسلم حضرت فاطمتہ کے پاس تشریف فرما ہیں حضور نے مسکرا کر فرمایا ، ...

حکایت ‏نمبر27 ‏ ‏ ‏کبوتر ‏کے ‏بچے

     ایک اعرابی اپنی آستین میں کچھ چھپائے ہوئے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور کہنے والا اے محمد! (صلی اللہ علیہ وسلم) اگر تو بتادے کہ میری آستین کے اندر کیا ہے تو میں مان لوں گا کہ واقعی تو سچا نبی ہے حضور نے فرمایا واقعی ایمان لے آؤگے ؟ اس نے کہا ہاں واقعی ایمان لے آؤں گا ، فرمایا تو سنو! تم ایک جنگل سے گزر رہے تھے تو تم نے ایک درخت دیکھا، جس پر ایک کبوتر کا گھونسلہ تھا اس گھونسلے میں کبوتر کے دوبچے تھے تم نے ان دونوں بچوں کو پکڑ لیا ان بچوں کی ماں نے جب دیکھا تو وہ ماں اپنے بچوں پر گری تو تم نے اسے بھی پکڑلیا اور وہ دونوں بچے اور ان کی ماں اس وقت بھی تمہارے پاس ہیں اور اس آستین کے اندر ہیں۔      اعرابی یہ سن کر حیران رہ گیا اور جھٹ پکار اٹھا :  اشھد ان لا الہ الا اللہ و اشھد انک رسول اللہ سبق: ہمارے حضور صلیباللہ علیہ وسلم سے کوئی چیز پنہاں نہ تھی اور ایک اعرابی بھی اس حقیقت خو جانتا تھا کہ جو نبی ہو وہ غیب جان لیتا ہے پھر جو برائے نام پڑھا لکھا ہو کر حضور کے علم کو تسلیم نہ کرے وہ اجڈ اور گنوار سے بھی زیادہ اجڈ اور گ...

حکایت ‏نمبر26 ‏ ‏ ‏قیدی ‏چچا

     جنگ بدر میں جب اللہ نے مسلمانوں کو فتح اور کفار کوشکست دی تو مسلمانوں کے ہاتھ جو قیدی آئے ان میں حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے چچا حضرت عباس بھی تھے قیدیوں سے جب تاوان طلب کیا گیا تو حضرت عباس کہنے لگے اے محمد! میں تو ایک غریب آدمی ہوں میرے پاس کیا ہے مکہ میں جب آپ بے مجھے چھوڑا تھا تو میں تمام قبیلہ کے افراد سے غریب تھا حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اور اب جب کہ آپ نے اپنے گھر سے فوج کفار کے ساتھ جنگ بدر میں آنا چاہا تو اپنی بیوی ام فضل کو پوشیدگی میں چند سونے کی اینٹیں دے کر آئے تھے  چچا جان! یہ راز آپ کیوں چھپا رہے ہیں ۔ حضرت عباس یہ غیب کی بات سن کر حیران رہ گئے اور بقول شاعر؂ جناب عباس پہ  رعشہ  ہوا  طاری  کہ پیغمبر تو رکھتا ہے دلوں کی بھی خبر داری خیال آیا مسلماں نیک و بد پہچان جاتے ہیں محمد آدمی کے دل کی باتیں جان جاتے ہیں              حضور کی یہ اطلاع علی الغیب کا معجزہ دیکھ کر حضرت عباس ایمان کے آئے۔ (دلائل النبوۃ صــــ171 ، جلد 2) سبق : ہمارے حضور صلی اللہ علیہ وسلم سے ک...

حکایت نمبر25 گم ‏شدہ ‏اونٹنی

     جنگ تبوک میں حضور سرور عالم صلی اللہ علیہ وسلم کی اونٹنی گم ہوگئی تو ایک منافق نے مسلمانوں سے کہا کہ تمہارا محمد (صلی اللہ علیہ وسلم) تو نبی ہونے کا مدعی ہے اور تمہیں آسمان کی باتیں سناتا ہے پھر اسے اپنی اونٹنی کا پتہ کیوں نہیں چلتا کہ وہ کہاں ہے؟ حضور نے منافق کی جب یہ بات سنی تو فرمایا بے شک میں نبی ہوں اور میرا علم اللہ ہی کا عطا فرمودہ ہے لو سنو! میری اونٹنی فلاں جگہ کھڑی ہے ایک درخت نے اس کی نکیل کو روک رکھا ہے جاؤ وہاں سے اس اونٹنی کو لے آؤ، چنانچہ صحابۂ کرام گئے تو واقعی اونٹنی اسی جگہ کھڑی تھی اور اس کی نکیل ایک درخت سے اٹکی ہوئی تھی ۔ ( زادالمعاد صــ3 جــ3 ، حجۃ اللہ علی العالمین صـــ510) سبق: ہمارے حضور کو اللہ تعالیٰ نے اس قدر علم غیب عطا فرمایا ہے کہ کوئی بات آپ سے چھپی ہوئی نہیں مگر منافق اس علم غیب کے معترف نہیں،

حکایت نمبر24 بیت ‏اللہ ‏کی ‏کنجی

     ہجرت سے پہلے بیت اللہ کی کنجی قریش مکہ کے قبضہ میں تھی اور یہ کنجی عثمان بن طلحہ کے پاس رہا کرتی تھی۔ یہ لوگ بیت اللہ کو پیر اور جمعرات کو کھولا کرتے تھے ، ایک دن حضور صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے اور  عثمان بن طلحہ سے دروازے کھولنے کو فرمایا تو عثمان نے دروازے کھولنے سے انکار کردیا، حضور نے فرمایا اے عثمان! آج تو یہ دروازے کھولنے سے انکار کررہاہے اور ایک دن ایسا بھی آئے گا کہ بیت اللہ کی کنجی میرے قبضہ میں ہوگی اور میں جسے چاہوں گا یہ کنجی دوں گا، عثمان نے کہا تو کیا اس دن قوم قریش ہلاک ہوچکی ہوگی؟ دیکھا جائے گا، پھر ہجرت کے بعد جب مکہ فتح ہوا اور حضور صلی اللہ علیہ وسلم صحابہ کے قدوسی لشکر سمیت مکہ میں فاتحانہ داخل ہوئے تو سب سے پہلے کعبہ شریف میں تشریف لائے اور اسی کلید بردار عثمان سے کہا، لاؤ وہ کنجی میرے حوالے کردو، ناچار عثمان کو وہ کنجی دینی پڑی ، حضور نے وہ کنجی لے کر عثمان کو مخاطب فرما کر فرمایا، عثمان! لو ، کلید بردار میں تجھی کو مقرر کرتا ہوں تم سے کوئی ظالم ہی یہ کنجی لےگا ۔       عثمان نے دوبارہ کنجی لی تو حضور نے فرمایا ، عث...

حکایت نمبر 23 دیوانہ ‏اونٹ

     بنی بخار کے ایک باغ میں ایک دیوانہ اونٹ گھس آیا جو شخص بھی اس باغ میں جاتا وہ اونٹ اسے کاٹنے دوڑتا تھا لوگ بڑے پریشان تھے اور حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور سارا قصہ عرض کیا حضور نے فرمایا، چلو میں چلتا ہوں چنانچہ حضور اس باغ میں تشریف لے گئے اور اس اونٹ سے فرمایا ، ادھر آؤ، اس اونٹ نے جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا حکم سنا تو دوڑتا ہوا حاضر ہوا اور اپنا سر حضور کے قدموں میں ڈال دیا حضور نے فرمایا اس کی نکیل لاؤ، نکیل لائی گئ اور حضور نے اسے نکیل ڈال کر اس کے مالک کے حوالے کردیا اور وہ آرام سے چلا گیا، حضور نے پھر صحابہ سے فرمایا، کافروں کے سوا مجھے زمین و آسمان والے سب جانتے ہیں کہ میں اللہ کا رسول ہوں۔ (حجۃاللہ علی العالمین صــــ458) سبق: ہمارے حضور کا حکم جانوروں پر بھی جاری ہے اور کائنات کی ہر شئے بجز کافروں کے ہمارے حضور کی رسالت ضو صداقت کو جانتی ہے

حکایت نمبر 22 درختوں ‏پر ‏حکومت ‏

     ایک مرتبہ ایک اعرابی نے حضور صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا اے محمد! اگر آپ اللہ کے رسول ہیں تو کوئی نشانی دکھلائیے حضور نے فرمایا اچھا لو دیکھو! وہ سامنے جو درخت کھڑا ہے اسے جا کر اتنا کہہ دو کہ تمھیں اللہ کا رسول بلاتا ہے  چنانچہ وہ اعرابی اس درخت کے پاس گیا اور اس سے کہا، تمھیں اللہ کا رسول بلاتا ہے وہ درخت یہ بات سن کر اپنے آگے پیچھے دائیں بائیں گرا اور اپنی جڑیں زمین سے اکھاڑ کر زمین پر چلنے لگا اور چلتے ہوئے حضور کی خدمت میں حاضر ہوگیا اور عرض کرنے لگا، السلام علیک یا رسول اللہ! وہ اعرابی حضور سے کہنے لگا اب اسے حکم دیجئے کہ یہ پھر اپنی جگہ پر چلا جائے چنانچہ حضور نے اسے فرمایا کہ جاؤ واپس چلے جاؤ ۔بوہ درخت یہ سن کر پیچھے مڑ گیا اور اپنی جگہ جاکر پھر قائم ہوگیا ۔      اعرابی یہ معجزہ دیکھ کر مسلمان ہوگیا اور حضور کو سجدہ کرنے کی اجازت چاہی حضور نے فرمایا سجدہ کرنا جائز نہیں پھر اس نے حضور کے ہاتھ پیر مبارک چومنے کی اجازت چاہی تو حضور نے فرمایا ہاں یہ بات جائز ہے اور اس نے حضور کے ہاتھ اور پیر مبارک چوم لئے۔ (حجۃاللہ علی العالمین صــــ441) ...

حکایت نمبر21 زمین ‏پر ‏حکومت

     حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت صدیق اکبر رضی اللہ عنہ کی معیت میں جب مکہ سے ہجرت فرمائی تو قریش مکہ نے اعلان کیا کہ جو کوئی محمد(صلی اللہ علیہ وسلم) اور اسکے ساتھی (صدیق اکبر رضی اللہ عنہ) کو گرفتار کرکے لائے گا اسے سو اونٹ انعام میں دئیے جائیں گے، سراقہ بن جعشم نے یہ اعلان سنا تو اپنا تیز رفتار گھوڑا نکالا اور اس پر بیٹھ کر کہنے لگا میرا یہ تیز رفتار گھوڑا محمد اور ابوبکر کا پیچھا کرے گا اور میں ابھی ان دونوں کو پکڑ کر لاتا ہوں چنانچہ اس نے اپنے گھوڑے کو دوڑایا اور تھوڑی دیر میں حضور کے قریب پہنچ گیا، صدیق اکبر نے جب دیکھا کہ سراقہ گھوڑے پر سوار ہمارے پیچھے آرہا ہے اور ہم تک پہنچنے ہی والا ہے تو عرض کیا یا رسول اللہ! سراقہ نے ہمیں دیکھ لیا ہے اور وہ دیکھئے ہمارے پیچھے آرہا ہے، حضور نے فرمایا اے صدیق! کوئی فکر نہ کرو اللہ ہمارے ساتھ ہے، اتنے میں سراقہ بالکل قریب آ پہنچا تو حضور نے دعا فرمائی تو زمین نے فوراً سراقہ کے گھوڑے کو پکڑ لیا اور اس کے چاروں پیر پیٹ تک زمین میں دھنس گئے ، سراقہ یہ منظر دیکھ کر گھبرایا اور عرض کرنے لگا      "یا محمد! مجھے او...