نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں

حکایت نمبر 61 حضرت ابراہیم علیہ السلام اور چار پرندے

حضرت ابراہیم علیہ السلام نے ایک روز سمندر کے کنارے ایک آدمی مرا ہوا دیکھا ۔آپ نے دیکھا کہ سمندر کی مچھلیاں اس کی لاش کھارہی ہیں ۔اور تھوڑی دیر کے بعد پھر پرندے آکر اس لاش کو کھانے لگے۔ پھر آپ نے دیکھا کہ جنگل کے کچھ درندے آئے اور وہ بھی اس لاش کو کھانے لگے۔آپ نے یہ منظر دیکھا تو آپ کو شوق ہوا کہ (آپ ملاحظہ فرمائیں ) کہ مردے کس طرح زندہ کئے جائے گے چنانچہ آپ نے خدا سے عرض کیا ۔ الٰہی! مجھے یقین ہے کہ تو مردوں کو زندہ فرمائے گا ۔ اور ان کے اجزاء دریائی جانوروں پرندوں اور درندوں کی پیٹوں سے جمع فرمائے گا لیکن میں یہ عجیب منظر دیکھنے کی آرزو رکھتا ہوں ۔خدا نے فرمایا اچھا اے خلیل ! تم چار پرندے لے کر انہیں اپنے ساتھ ملالو تاکہ اچھی طرح انکی شناخت ہو جائے پھر انہیں ذبح کرکے ان کے اجزاء باہم ملا جلا کر انکا ایک ایک حصہ ایک ایک پہاڑ پر رکھ دو اور پھر انکو بلاؤ اور دیکھو وہ کس طرح زندہ ہوکر تمہارے پاس دوڑتے ہوئے آتے ہیں۔
          
       چنانچہ حضرت ابراہیم علیہ السلام نے مور، کبوتر، مرغ اور کوا یہ چار پرندے لئے اور انہیں ذبح کیا ۔اور ان کے پر اکھاڑے اور ان سب کا قیمہ کرکے اور آپس میں ملاجلاکر اس مجموعہ کے کئی حصے کئے اور ایک ایک حصہ ایک ایک پہاڑ پر رکھ دیا ۔اور سر سب کے اپنے پاس محفوظ رکھے اور پھر آپ نے ان سے فرمایا"چلے آؤ " آپ کے فرماتے ہی وہ اجزاء اڑے اور ہرہر جانور کے اجزاء علیحدہ علیحدہ ہوکر اپنی ترتیب سے جمع ہوئے اور پرندوں کی شکلیں بن کر اپنے پاؤں سے دوڑتے ہوئے حاضر ہوئے اور اپنے اپنے سروں سے مل کر بعینہ پہلے کی طرح مکمل ہوکر اڑ گئے ۔

 *(قرآن کریم پ3 ع3 اور خزائن العرفان ص66)*

 *ســـبق* :  خدا تعالیٰ بڑی قدرت و طاقت کا مالک ہے ۔کوئی ڈوب کر مرجائے اور اسے مچھلیاں کھاجائیں یا جل کر مرے اور راکھ ہو جائے یا کسی کو درندے پرندے اور دریائی جانور تھوڑا تھوڑا کھاجائیں ۔ اور اس کے اجزاء منتشر ہو جائیں خدائے برتر و توانا پھر بھی اسے جمع فرما کر ضرور زندہ فرمائے گا ۔ اور بارگاہ ایزدی کی حاضری سے اسے مفر نہیں اور یہ بھی معلوم ہوا کہ مردے سنتے ہیں ۔ورنہ خدا اپنے خلیل سے یہ نہ فرماتا کہ ان مردہ اور قیمہ شدہ پرندوں کو بلا حضرت ابراہیم علیہ السلام نے بحکم الٰہی ان مردہ پرندوں کو بلایا اور مردہ پرندے آپ کی آواز کو سن کر دوڑ پڑے ۔یہ پرندوں کی سماعت ہے اور جو اللہ والے ہیں انکی سماعت کا عالم کیا ہوگا اور یہ بھی معلوم ہوا کہ ان پرندوں کو زندہ تو خدا نے ہی کیا لیکن یہ زندگی انہیں ملی ابراہیم علیہ السلام کے بلانے اور ان کے لب ہلنے سے گویا کسی اللہ والے کے لب ہل جائیں تو خدا کام کردیتا ہے اس لئے مسلمان اللہ والوں کے پاس جاتے ہیں تاکہ ان کی مبارک اور مستجاب دعاؤں سے اللہ ہمارا کام کردے۔

تبصرے

Popular Posts

حکایت نمبر5 یمن ‏کا ‏بادشاہ

     کتاب المستظرف اور حجۃاللہ علے العالمین اور تاریخ ابن عساکر میں ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم سے ایک ہزار سال پیشتر یمن کا بادشاہ تُبّع اول حمیری تھا، ایک مرتبہ وہ اپنی سلطنت کے دورہ کو نکلا، بارہ ہزار عالم اور حکیم اور ایک لاکھ بتیس ہزار سوار اور ایک لاکھ تیرہ ہزار پیادہ اپنے ہمراہ لئے اور اس شان سے نکلا کہ جہاں بھی پہنچتا اس کی شان و شوکتِ شاہی دیکھ کر مخلوق خدا چاروں طرف سے نظارہ کو جمع ہوجاتی، یہ بادشاہ جب دورہ کرتا ہوا مکہ معظمہ پہنچا تو اہل مکہ سے کوئی اسے دیکھنے نہ آیا، بادشاہ حیران ہوا اور اپنے وزیر اعظم سے اسکی وجہ پوچھیں تو اس نے بتایا کہ اس شہر میں ایک گھر ہے جسے بیت اللہ کہتے ہیں، اس کی اور اس کے خادموں کی جو یہاں کے باشندے ہیں تمام لوگ بے حد تعظیم کرتے ہیں اور جتنا آپ کا لشکر ہے اس سے کہیں زیادہ دور اور نزدیک کے لوگ اس گھر کی زیارت کو آتے ہیں اور یہاں کے باشندوں کی خدمت کرکے چلے جاتے ہیں،پھر آپ کا لشکر انکے خیال میں کیوں آئے، یہ سن کر بادشاہ کو غصہ آیا اور قسم کھاکر کہنے لگا کہ میں اس گھر کو کھدوادوں گا اور یہاں کے باشندوں کو قتل کروادوں گا ، یہ کہنا تھا...

حکایت نمبر 60 حضرت عزیر علیہ السلام اور خدا کی قدرت کے کرشمے

بنی اسرائیل جب خدا کی نا فرمانی میں حد سے زیادہ بڑھ گئے تو خدا نے ان ہر ایک ظالم بادشاہ بخت نصر کو مسلط کردیا ، جس نے بنی اسرائیل کو قتل کیا، گرفتار کیا اور تباہ کیا ؛ اور بیت المقدس کو برباد و ویران کرڈالا ، حضرت عزیر علیہ السلام ایک دن شہر میں تشریف لائے تو آپ نے شہر کی ویرانی و بربادی کو  دیکھا تمام شہر میں پھرے کسی شخص کو وہاں نہ پایا شہر کی تمام عمارتوں کو منہدم دیکھا یہ منظر دیکھ کر آپ نے براہ تعجب فرمایا ۔  *اَنٌی یُحْیٖ ھٰذِہِ اللہُ بَعدَ مَوتِھا۔* یعنی اللہ اس شہر کو موت کے بعد اسے پھر کیسے ژندہ فرمائے گا ؟       آپ ایک دراز گوش پر سوار تھے اور آپ کے پاس ایک برتن کھجور اور ایک پیالہ انگور کے رس کا تھا . آپ نے اپنے دراز گوش کو ایک درخت سے باندھا اور اس درخت کے نیچے آپ سوگئے ۔جب سوگئے تو خدا نے اسی حالت میں آپ کی روح قبض کر لی اور گدھا بھی مرگیا اس واقعی کے ستر سال بعد اللہ تعالیٰ نے شاہان فارس میں سے ایک بادشاہ کو مسلط کردیا۔ اور وہ اپنی فوج لے کر بیت المقدس پہنچا۔ اور اس کو پہلے سے بھی  بہتر طریقے سے آباد کیا اور بنی اسرائیل میں سے جو...