حضرت ابراہیم علیہ السلام نے ایک روز سمندر کے کنارے ایک آدمی مرا ہوا دیکھا ۔آپ نے دیکھا کہ سمندر کی مچھلیاں اس کی لاش کھارہی ہیں ۔اور تھوڑی دیر کے بعد پھر پرندے آکر اس لاش کو کھانے لگے۔ پھر آپ نے دیکھا کہ جنگل کے کچھ درندے آئے اور وہ بھی اس لاش کو کھانے لگے۔آپ نے یہ منظر دیکھا تو آپ کو شوق ہوا کہ (آپ ملاحظہ فرمائیں ) کہ مردے کس طرح زندہ کئے جائے گے چنانچہ آپ نے خدا سے عرض کیا ۔ الٰہی! مجھے یقین ہے کہ تو مردوں کو زندہ فرمائے گا ۔ اور ان کے اجزاء دریائی جانوروں پرندوں اور درندوں کی پیٹوں سے جمع فرمائے گا لیکن میں یہ عجیب منظر دیکھنے کی آرزو رکھتا ہوں ۔خدا نے فرمایا اچھا اے خلیل ! تم چار پرندے لے کر انہیں اپنے ساتھ ملالو تاکہ اچھی طرح انکی شناخت ہو جائے پھر انہیں ذبح کرکے ان کے اجزاء باہم ملا جلا کر انکا ایک ایک حصہ ایک ایک پہاڑ پر رکھ دو اور پھر انکو بلاؤ اور دیکھو وہ کس طرح زندہ ہوکر تمہارے پاس دوڑتے ہوئے آتے ہیں۔
چنانچہ حضرت ابراہیم علیہ السلام نے مور، کبوتر، مرغ اور کوا یہ چار پرندے لئے اور انہیں ذبح کیا ۔اور ان کے پر اکھاڑے اور ان سب کا قیمہ کرکے اور آپس میں ملاجلاکر اس مجموعہ کے کئی حصے کئے اور ایک ایک حصہ ایک ایک پہاڑ پر رکھ دیا ۔اور سر سب کے اپنے پاس محفوظ رکھے اور پھر آپ نے ان سے فرمایا"چلے آؤ " آپ کے فرماتے ہی وہ اجزاء اڑے اور ہرہر جانور کے اجزاء علیحدہ علیحدہ ہوکر اپنی ترتیب سے جمع ہوئے اور پرندوں کی شکلیں بن کر اپنے پاؤں سے دوڑتے ہوئے حاضر ہوئے اور اپنے اپنے سروں سے مل کر بعینہ پہلے کی طرح مکمل ہوکر اڑ گئے ۔
*(قرآن کریم پ3 ع3 اور خزائن العرفان ص66)*
*ســـبق* : خدا تعالیٰ بڑی قدرت و طاقت کا مالک ہے ۔کوئی ڈوب کر مرجائے اور اسے مچھلیاں کھاجائیں یا جل کر مرے اور راکھ ہو جائے یا کسی کو درندے پرندے اور دریائی جانور تھوڑا تھوڑا کھاجائیں ۔ اور اس کے اجزاء منتشر ہو جائیں خدائے برتر و توانا پھر بھی اسے جمع فرما کر ضرور زندہ فرمائے گا ۔ اور بارگاہ ایزدی کی حاضری سے اسے مفر نہیں اور یہ بھی معلوم ہوا کہ مردے سنتے ہیں ۔ورنہ خدا اپنے خلیل سے یہ نہ فرماتا کہ ان مردہ اور قیمہ شدہ پرندوں کو بلا حضرت ابراہیم علیہ السلام نے بحکم الٰہی ان مردہ پرندوں کو بلایا اور مردہ پرندے آپ کی آواز کو سن کر دوڑ پڑے ۔یہ پرندوں کی سماعت ہے اور جو اللہ والے ہیں انکی سماعت کا عالم کیا ہوگا اور یہ بھی معلوم ہوا کہ ان پرندوں کو زندہ تو خدا نے ہی کیا لیکن یہ زندگی انہیں ملی ابراہیم علیہ السلام کے بلانے اور ان کے لب ہلنے سے گویا کسی اللہ والے کے لب ہل جائیں تو خدا کام کردیتا ہے اس لئے مسلمان اللہ والوں کے پاس جاتے ہیں تاکہ ان کی مبارک اور مستجاب دعاؤں سے اللہ ہمارا کام کردے۔
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں
اسلامی واقعات پڑھنے کا بہت شکریہ