جنگ احزاب میں حضرت جابر رضی اللہ عنہ نے حضور سرور عالم صلی اللہ علیہ وسلم کی دعوت کی اور ایک بکری ذبح کی، حضور جب صحابۂ کرام کی معیّت میں جابر کے گھر پہنچے تو جابر نے کھانا لاکر آگے رکھا، کھانا تھوڑا تھا اور کھانے والے زیادہ تھے، حضور نے فرمایا تھوڑے تھوڑے آدمی آتے جاؤ اور باری باری کھانا کھاتے جاؤ، چنانچہ ایسا ہی ہوا جتنے آدمی کھانا کھالیتے وہ نکل جاتے، اس طرح سب نے کھانا کھالیا، جابر فرماتے ہیں کہ حضور نے پہلے ہی فرما دیا تھا کہ کوئی شخص گوشت کی ہڈی نہ توڑے، نہ پھینکے سب ایک جگہ رکھتے جائیں جب سب کھاچکے تو آپ نے حکم دیا کہ چھوٹی موٹی سب ہڈیاں جمع کردو، جمع ہوگئیں تو آپ نے اپنا دست مبارک ان پر رکھ کر کچھ پڑھا آپ کا دست مبارک ابھی ہڈیوں کے اوپر ہی تھا اور زبان مبارک سے آپ کچھ پڑھ ہی رہے تھے کہ وہ ہڈیاں کچھ کا کچھ بننے لگیں، یہاں تک کہ گوشت پوست تیار ہوکر کان جھاڑتی ہوئی وہ بکری اٹھ کھڑی ہوئی، حضور نے فرمایا ، "جابر! لے یہ اپنی بکری لے جا"
(دلائل النبوۃ صــــ224 جــ2)
سبق: ہمارے حضور صلی اللہ علیہ وسلم منبع الحیات اور حیات بخش ہیں، آپ نے مردہ دلوں اور مردہ جسموں کو بھی زندہ فرمایا پھر جو لوگ (معاذاللہ) حضور کو "مر کر مٹی میں ملنے والا" کہتے ہیں کس قدر جاہل اور بے دین ہیں۔
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں
اسلامی واقعات پڑھنے کا بہت شکریہ