حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے وصال شریف کا جب وقت آیا تو ملک الموت جبریل کی معیت میں حاضر ہوا جبریل امین نے عرض کیا
یارسول اللہ! یہ ملک الموت آیا ہے اور آپ سے اجازت طلب کرتا ہے ، حضور! اس نے آج تک کبھی نہ کسی سے اجازت لی ہے اور نہ آپ کے بعد کسی سے اجازت لے گا حضور اگر اجازت دیں تو یہ اپنا کام کرے حضور نے فرمایا ! ملک الموت کو آگے آنے دو چنانچہ ملک الموت آگے بڑھا اور عرض کرنے لگا، یارسول اللہ ! اللہ تعالیٰ نے مجھے آپ کی طرف۔ بھیجا ہے اور مجھے یہ حکم دیا ہے کہ میں آپ کا ہر حکم مانوں اور جو آپ فرمائیں وہی کروں، لہذا آپ اگر فرمائیں تو میں روح مبارک قبض کروں ورنہ واپس چلا جاؤں جبریل نے عرض کیا ، حضور! خداوند کریم آپ کے لقاء وصال کو چاہتا ہے حضور نے فرمایا تو اے ملک الموت تمہیں جان لینے کی اجازت ہے، جبریل بولے حضور ! اب جب کہ آپ تشریف لئے جارہے ہیں تو پھر زمین پر میرا یہ آخری پھیرا ہے اس لئے کہ میرا مقصود تو آپ ہی تھے، اس کے بعد ملک الموت قبض روح انور کے شرف سے مشرف ہوا _
(مواہب لدنیہ صـــ471 جلد7)
(مشکوٰۃ شریف صـــ 541)
سبق: ہمارے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی اتنی بڑی شان ہے کہ وہ ملک الموت جس نے کبھی کسی بڑے سے بڑے بادشاہ سے بھی اجازت نہیں لی
ہمارے حضور کی خدمت میں حاضر ہوکر پہلے اجازت طلب کرتا ہے اور یوں کہتا ہے کہ اگر آپ فرمائیں تو جان لوں ورنہ واپس چلا جاؤں اور خدا اسے یہ حکم دے کر بھیجتا ہے کہ میرے محبوب کی اطاعت کرنا، جو وہ فرمائیں وہی کرنا باوجود اس کے جو گستاخ حضور کو اپنی مثل کہتے ہیں کس قدر گمراہ ہیں کیا کبھی ان سے بھی ملک الموت نے اجازت لی ہے_
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں
اسلامی واقعات پڑھنے کا بہت شکریہ