خدا کی ہستی کے ایک منکر کی جو ملاح تھا حضرت امام جعفر صادق رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے گفتگو ہوئی، وہ ملاح کہتا تھا کہ خدا کوئی نہیں،(معاذ اللہ!) حضرت امام جعفر صادق رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اس سے فرمایا تم جہاز ران ہو، یہ تو بتاؤ کبھی سمندری طوفان سے بھی تمھیں سابقہ پڑا ؟ وہ بولا ہاں! مجھے اچھی طرح یاد ہے کہ ایک مرتبہ سمندر کے سخت طوفان میں میرا جہاز پھنس گیا تھا، حضرت امام نے فرمایا پھر کیا ہوا؟ وہ بولا، میرا جہاز غرق ہوگیا اور سب لوگ جو اس پر سوار تھے ڈوب کر ہلاک ہوگئے ، آپ نے پوچھا اور تم کیسے بچ گئے؟ وہ بولا میرے ہاتھ جہاز کا ایک تختہ آگیا، میں اس کے سہارے تیرتا ہوا ساحل کے کچھ قریب پہنچ گیا مگر ابھی ساحل دور ہی تھا کہ وہ تختہ بھی ہاتھ سے چھوٹ گیا، پھر میں نے خود ہی کوشش شروع کردی اور ہاتھ پیر مارکر کسی نہ کسی طرح کنارے پر آ لگا، حضرت امام جعفر صادق رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرمانے لگے، لو اب سنو!
جب تم اپنے جہاز پر سوار تھے تو تمھیں اپنے جہاز پر اعتماد و بھروسہ تھا کہ یہ جہاز پار لگا دے گا اور جب وہ ڈوب گیا تو تمھارا اعتماد و بھروسہ اس تختے پر رہا جو اتفاقا تمھارے ہاتھ لگ گیا تھا مگر جب وہ بھی تمھارے ہاتھ سے چھوٹ گیا تو اب سوچ کر بتاؤ کہ اس بے سہارا وقت اور بے چارگی کے عالم میں بھی کیا تمھیں یہ امید تھی کہ اب بھی کوئی بچانا چاہے گا تو میں بچ سکتا ہوں؟ وہ بولا ہاں! یہ امید تو تھی، حضرت نے فرمایا مگر وہ امید تھی کس سے کہ کون بچا سکتا ہے؟ اب وہ دہریہ خاموش ہوگیا اور آپ نے فرمایا خوب یاد رکھو اس بے چارگی کے عالم میں تمھیں جس ذات پر امید تھی وہی خدا ہے اور اسی نے تمھیں بچا لیا تھا، ملاح یہ سن کر ہوش میں آگیا اور اسلام لے آیا ۔
(تفسیر کبیر ص 221 جلد 1)
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں
اسلامی واقعات پڑھنے کا بہت شکریہ