نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں

ایک ‏عقلمند ‏بڑھیا

     ایک عالم نے ایک بڑھیا کو چرخہ کاتنے دیکھ کر فرمایا کہ بڑھیا! ساری عمر چرخہ ہی کاتا یا کچھ اپنے خدا کی بھی پہچان کی؟ بڑھیا نے جواب دیا کہ بیٹا سب کچھ اسی چرخہ میں دیکھ لیا، فرمایا! بڑی بی! یہ تو بتاؤ کہ خدا موجود ہے یا نہیں؟  بڑھیا نے جواب دیا کہ ہاں ہر گھڑی اور رات دن ہر وقت خدا موجود ہے، عالِم نے فرمایا مگر اس کی دلیل؟ بڑھیا بولی، دلیل یہ میرا چرخہ، عالِم نے پوچھا یہ کیسے؟ وہ بولی وہ ایسے کی جب تک میں چرخہ کو چلاتی رہتی ہوں یہ برابر چلتا رہتا ہے اور جب میں اسے چھوڑ دیتی ہوں تب یہ ٹھہر جاتا ہے تو جب اس چھوٹے سے چرخہ کو ہر وقت چلانے والے کی ضرورت ہے تو زمین و آسمان، چاند،سورج کے اتنے بڑے چرخوں کو کس طرح چلانے والے کی ضرورت نہ ہوگی؟ پس جس طرح میرے کاٹھ کے چرخہ کو ایک چلانے والا چاہیے اسی طرح ارض و سماں کے چرخہ کو چلانے والا کوئی ایک ہونا چاہئے جب تک وہ چلائے گا یہ چرخے چلے گے اور وہ جب چھوڑ دے گا تو یہ رک جائے گےمگر ہم نے کبھی زمین و آسمان ، چاند سورج کو ٹھہرے نہیں دیکھا تو جان لیا کہ ان کا چلانے والا ہر گھڑی موجود ہے۔
     مولوی صاحب نے سوال کیا، اچھا یہ بتاؤ کہ آسمان و زمین کا چرخہ چلانے والا ایک ہے یا دو؟ بڑھیا نے جواب دیا کہ ایک ہے اور اس دعوٰے کی دلیل بھی یہی میرا خرچہ ہے کیوں کہ جب اس چرخہ کو میں اپنی مرضی سے ایک طرف کو چلاتی ہوں یہ چرخہ میری مرضی سے ایک ہی طرف کو چلتا ہے اگر کوئی دوسری چلانے والی بھی ہوتی پھر یا تو وہ میری مددگار ہوکر میری مرضی کے مطابق چرخہ چلاتی تب تو چرخہ کی رفتار تیز ہوجاتی اور اس چرخہ کی رفتار میں میں فرق آکر نتیجہ حاصل نہ ہوتا اور اگر وہ میری مرضی کے خلاف اور میرے چلانے کے مخالف جہت پر چلاتی تو یہ چرخہ چلنے سے ٹھہر جاتا یا ٹوٹ جاتا مگر ایسا نہیں ہوتا اس وجہ سے کہ کوئی دوسری چلانے والی نہیں ہے اس طرح زمین و آسمان کا چلانے والا اگر کوئی دوسرا ہوتا ضرور آسمانی چرخہ کی رفتار تیز ہوکر دن رات کے نظام میں فرق آ جاتا یا چلنے سے ٹھہر جاتا یا ٹوٹ جاتا جب ایسا نہیں ہے تو ضرور آسمان و زمین کے چرخہ کو چلانے والا ایک ہی ہے۔

(سیرت الصالحین ص 3)

سبق : دنیا کی ہر چیز اپنے خالق کے وجود اور اس کی یکتائی پر شاہد ہے مگر عقل سلیم درکار ہے

تبصرے

Popular Posts

حکایت نمبر5 یمن ‏کا ‏بادشاہ

     کتاب المستظرف اور حجۃاللہ علے العالمین اور تاریخ ابن عساکر میں ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم سے ایک ہزار سال پیشتر یمن کا بادشاہ تُبّع اول حمیری تھا، ایک مرتبہ وہ اپنی سلطنت کے دورہ کو نکلا، بارہ ہزار عالم اور حکیم اور ایک لاکھ بتیس ہزار سوار اور ایک لاکھ تیرہ ہزار پیادہ اپنے ہمراہ لئے اور اس شان سے نکلا کہ جہاں بھی پہنچتا اس کی شان و شوکتِ شاہی دیکھ کر مخلوق خدا چاروں طرف سے نظارہ کو جمع ہوجاتی، یہ بادشاہ جب دورہ کرتا ہوا مکہ معظمہ پہنچا تو اہل مکہ سے کوئی اسے دیکھنے نہ آیا، بادشاہ حیران ہوا اور اپنے وزیر اعظم سے اسکی وجہ پوچھیں تو اس نے بتایا کہ اس شہر میں ایک گھر ہے جسے بیت اللہ کہتے ہیں، اس کی اور اس کے خادموں کی جو یہاں کے باشندے ہیں تمام لوگ بے حد تعظیم کرتے ہیں اور جتنا آپ کا لشکر ہے اس سے کہیں زیادہ دور اور نزدیک کے لوگ اس گھر کی زیارت کو آتے ہیں اور یہاں کے باشندوں کی خدمت کرکے چلے جاتے ہیں،پھر آپ کا لشکر انکے خیال میں کیوں آئے، یہ سن کر بادشاہ کو غصہ آیا اور قسم کھاکر کہنے لگا کہ میں اس گھر کو کھدوادوں گا اور یہاں کے باشندوں کو قتل کروادوں گا ، یہ کہنا تھا...

حکایت نمبر 61 حضرت ابراہیم علیہ السلام اور چار پرندے

حضرت ابراہیم علیہ السلام نے ایک روز سمندر کے کنارے ایک آدمی مرا ہوا دیکھا ۔آپ نے دیکھا کہ سمندر کی مچھلیاں اس کی لاش کھارہی ہیں ۔اور تھوڑی دیر کے بعد پھر پرندے آکر اس لاش کو کھانے لگے۔ پھر آپ نے دیکھا کہ جنگل کے کچھ درندے آئے اور وہ بھی اس لاش کو کھانے لگے۔آپ نے یہ منظر دیکھا تو آپ کو شوق ہوا کہ (آپ ملاحظہ فرمائیں ) کہ مردے کس طرح زندہ کئے جائے گے چنانچہ آپ نے خدا سے عرض کیا ۔ الٰہی! مجھے یقین ہے کہ تو مردوں کو زندہ فرمائے گا ۔ اور ان کے اجزاء دریائی جانوروں پرندوں اور درندوں کی پیٹوں سے جمع فرمائے گا لیکن میں یہ عجیب منظر دیکھنے کی آرزو رکھتا ہوں ۔خدا نے فرمایا اچھا اے خلیل ! تم چار پرندے لے کر انہیں اپنے ساتھ ملالو تاکہ اچھی طرح انکی شناخت ہو جائے پھر انہیں ذبح کرکے ان کے اجزاء باہم ملا جلا کر انکا ایک ایک حصہ ایک ایک پہاڑ پر رکھ دو اور پھر انکو بلاؤ اور دیکھو وہ کس طرح زندہ ہوکر تمہارے پاس دوڑتے ہوئے آتے ہیں۔                   چنانچہ حضرت ابراہیم علیہ السلام نے مور، کبوتر، مرغ اور کوا یہ چار پرندے لئے اور انہیں ذبح کیا ۔اور ان...

حکایت نمبر 60 حضرت عزیر علیہ السلام اور خدا کی قدرت کے کرشمے

بنی اسرائیل جب خدا کی نا فرمانی میں حد سے زیادہ بڑھ گئے تو خدا نے ان ہر ایک ظالم بادشاہ بخت نصر کو مسلط کردیا ، جس نے بنی اسرائیل کو قتل کیا، گرفتار کیا اور تباہ کیا ؛ اور بیت المقدس کو برباد و ویران کرڈالا ، حضرت عزیر علیہ السلام ایک دن شہر میں تشریف لائے تو آپ نے شہر کی ویرانی و بربادی کو  دیکھا تمام شہر میں پھرے کسی شخص کو وہاں نہ پایا شہر کی تمام عمارتوں کو منہدم دیکھا یہ منظر دیکھ کر آپ نے براہ تعجب فرمایا ۔  *اَنٌی یُحْیٖ ھٰذِہِ اللہُ بَعدَ مَوتِھا۔* یعنی اللہ اس شہر کو موت کے بعد اسے پھر کیسے ژندہ فرمائے گا ؟       آپ ایک دراز گوش پر سوار تھے اور آپ کے پاس ایک برتن کھجور اور ایک پیالہ انگور کے رس کا تھا . آپ نے اپنے دراز گوش کو ایک درخت سے باندھا اور اس درخت کے نیچے آپ سوگئے ۔جب سوگئے تو خدا نے اسی حالت میں آپ کی روح قبض کر لی اور گدھا بھی مرگیا اس واقعی کے ستر سال بعد اللہ تعالیٰ نے شاہان فارس میں سے ایک بادشاہ کو مسلط کردیا۔ اور وہ اپنی فوج لے کر بیت المقدس پہنچا۔ اور اس کو پہلے سے بھی  بہتر طریقے سے آباد کیا اور بنی اسرائیل میں سے جو...