اندلس کے ایک مرد صالح کے لڑکے کو شاہ روم نے قید کرلیا تھا وہ مرد صالح فریاد لےکر مدینہ منورہ کو چل پڑا راستے میں ایک دوست ملا، اور اس نے پوچھا کہاں جارہے ہو؟ تو اس نے بتایا کہ میرے لڑکے کو شاہ روم نے قید کرلیا ہے اور تین سو روپیہ اس پر جرمانہ کردیا ہے میرے پاس اتنا روپیہ نہیں جو دے کر میں اسے چھڑا سکوں اس لئے میں حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس فریاد لے کر جارہا ہوں اس دوست نے کہا مگر مدینہ منورہ ہی پہنچنے کی کیا ضرورت ہے حضور سے تو ہر مکان پر شفاعت کرائی جاسکتی ہے اس نے کہا ٹھیک ہے مگر میں تو وہیں حاضر ہوں گا چنانچہ وہ مدینہ منورہ حاضر ہوا اور وہ روضۂ انور کی حاضری کے بعد اپنی حاجت عرض کی پھر خواب میں حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی زیارت ہوئی تو حضور نے اس سے فرمایا "جاؤ اپنے شہر پہنچو" چنانچہ وہ واپس آگیا اور گھر آکر دیکھا کہ لڑکا گھر آگیا ہے، لڑکے سے رہائی کا قصہ پوچھا تو اس نے بتایا کہ فلانی رات مجھے اور میرے سب ساتھی قیدیوں کو بادشاہ نے خود ہی رہا کردیا ہے اس مرد صالح نے حساب لگایا تو یہ وہی رات تھی جس رات حضور کی زیارت ہوئی تھی اور آپ نے فرمایا تھا "جاؤ اپنے شہر پہنچو"
(حجۃ اللہ علی العالمین صـــ780)
ســـبق : ہمارے حضور صلی اللہ علیہ وسلم ہر مصیبت زدہ کی مدد فرماتے ہیں اور قبر انور میں تشریف فرما ہوکر بھی اپنے غلاموں کی اعانت فرماتے ہیں اور ان کے غلام کسی مکان سے بھی ان کی طرف توجہ کریں حضور کی رحمت ان کا کام کردیتی ہے۔
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں
اسلامی واقعات پڑھنے کا بہت شکریہ