حضور سرور عالم صلی اللہ علیہ وسلم فتح مکہ کے بعد ایک دن مکہ
معظمہ کی ایک کافرہ عورت کے مکان کی دیوار سے تکیہ لگا کر کسی اپنے غلام سے گفتگو فرمارہے تھے اس مکان والی کافرہ کو جب پتہ چلا کہ محمد(صلی اللہ علیہ وسلم) میرے مکان کی دیوار سے تکیہ لگائے کھڑے ہیں تو بغض و عداوت سے اس نے اپنے مکان کی سب کھڑکیاں بند کرڈالیں تاکہ حضور کی آواز نہ سن پائے اسی وقت جبریل امین حاضر ہوئے اور عرض کیا:
یا رسول اللہ ! خدا فرماتا ہے کہ اگر چہ یہ عورت کافرہ ہے مگر آپ کی شان بڑی ارفع و بلند ہے چونکہ اس کافرہ کی مکان کی دیوار کے ساتھ آپ کی پشت انور لگ گئی ہے اس لئے میں نہیں چاہتا کہ یہ مکان والی جہنم میں جلے، اس عورت نے تو اپنے مکان کی کھڑکیوں کو بند کیا ہے مگر میں نے اس کی دل کی کھڑکی کھول دی ہے اور یہ صرف اس کی دیوار سے آپ کا تکیہ لگا کر کھڑے ہونے کی برکت سے ہے، اتنے میں وہ عورت بےچین ہوکر گھر سے نکلی اور حضور کے قدموں پر گر گئی اور سچے دل سے پکار اٹھی اشھد ان لا الہ الااللہ و اشھد انک رسول اللہ
( نزہتہ المجالس صــ78 ج 2)
سبق: جس عورت کے مکان کی دیوار سے حضور کی پشت انور لگ گئی وہ عورت آگ سے بچ گئی تو جس خوش قسمت اور مقدس خاتون حضرت آمنہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے شکم انور میں حضور نے قیام فرمایا ہو وہ مقدس خاتون کیوں جنت کی مالک نہ ہو پھر کس قدر بد بخت ہیں وہ لوگ جو حضور کے والدین معظمہ کے متعلق کچھ کا کچھ بکتے ہیں
رضی اللہ تعالیٰ عنہ والدیہ صلی اللہ علیہ وسلم
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں
اسلامی واقعات پڑھنے کا بہت شکریہ