نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں

حکایت ‏نمبر30 ‏ ‏ ‏ایک ‏کافرہ ‏کا ‏مکان

    حضور سرور عالم صلی اللہ علیہ وسلم فتح مکہ کے بعد ایک دن مکہ
معظمہ کی ایک کافرہ عورت کے مکان کی دیوار سے تکیہ لگا کر کسی اپنے غلام سے گفتگو فرمارہے تھے اس مکان والی کافرہ کو جب پتہ چلا کہ محمد(صلی اللہ علیہ وسلم) میرے مکان کی دیوار سے تکیہ لگائے کھڑے ہیں تو بغض و عداوت سے اس نے اپنے مکان کی سب کھڑکیاں بند کرڈالیں تاکہ حضور کی آواز نہ سن پائے اسی وقت جبریل امین حاضر ہوئے اور عرض کیا:
      یا رسول اللہ ! خدا فرماتا ہے کہ اگر چہ یہ عورت کافرہ ہے مگر آپ کی شان بڑی ارفع و بلند ہے چونکہ اس کافرہ کی مکان کی دیوار کے ساتھ آپ کی پشت انور لگ گئی ہے اس لئے میں نہیں چاہتا کہ یہ مکان والی  جہنم میں جلے، اس عورت نے تو اپنے مکان کی کھڑکیوں کو بند کیا ہے مگر میں نے اس کی دل کی کھڑکی کھول دی ہے اور یہ صرف اس کی دیوار سے آپ کا تکیہ لگا کر کھڑے ہونے کی برکت سے ہے، اتنے میں وہ عورت بےچین ہوکر گھر سے نکلی اور حضور کے قدموں پر گر گئی اور سچے دل سے پکار اٹھی اشھد ان لا الہ الااللہ و اشھد انک رسول اللہ
( نزہتہ المجالس صــ78 ج 2)

سبق: جس عورت کے مکان کی دیوار سے حضور کی پشت انور لگ گئی وہ عورت آگ سے بچ گئی تو جس خوش قسمت اور مقدس خاتون حضرت آمنہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے شکم انور میں حضور نے قیام فرمایا ہو وہ مقدس خاتون کیوں جنت کی مالک نہ ہو پھر کس قدر بد بخت ہیں وہ لوگ جو حضور کے والدین معظمہ کے متعلق کچھ کا کچھ بکتے ہیں
       رضی اللہ تعالیٰ عنہ والدیہ صلی اللہ علیہ وسلم

تبصرے

Popular Posts

حکایت نمبر5 یمن ‏کا ‏بادشاہ

     کتاب المستظرف اور حجۃاللہ علے العالمین اور تاریخ ابن عساکر میں ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم سے ایک ہزار سال پیشتر یمن کا بادشاہ تُبّع اول حمیری تھا، ایک مرتبہ وہ اپنی سلطنت کے دورہ کو نکلا، بارہ ہزار عالم اور حکیم اور ایک لاکھ بتیس ہزار سوار اور ایک لاکھ تیرہ ہزار پیادہ اپنے ہمراہ لئے اور اس شان سے نکلا کہ جہاں بھی پہنچتا اس کی شان و شوکتِ شاہی دیکھ کر مخلوق خدا چاروں طرف سے نظارہ کو جمع ہوجاتی، یہ بادشاہ جب دورہ کرتا ہوا مکہ معظمہ پہنچا تو اہل مکہ سے کوئی اسے دیکھنے نہ آیا، بادشاہ حیران ہوا اور اپنے وزیر اعظم سے اسکی وجہ پوچھیں تو اس نے بتایا کہ اس شہر میں ایک گھر ہے جسے بیت اللہ کہتے ہیں، اس کی اور اس کے خادموں کی جو یہاں کے باشندے ہیں تمام لوگ بے حد تعظیم کرتے ہیں اور جتنا آپ کا لشکر ہے اس سے کہیں زیادہ دور اور نزدیک کے لوگ اس گھر کی زیارت کو آتے ہیں اور یہاں کے باشندوں کی خدمت کرکے چلے جاتے ہیں،پھر آپ کا لشکر انکے خیال میں کیوں آئے، یہ سن کر بادشاہ کو غصہ آیا اور قسم کھاکر کہنے لگا کہ میں اس گھر کو کھدوادوں گا اور یہاں کے باشندوں کو قتل کروادوں گا ، یہ کہنا تھا...

حکایت نمبر 61 حضرت ابراہیم علیہ السلام اور چار پرندے

حضرت ابراہیم علیہ السلام نے ایک روز سمندر کے کنارے ایک آدمی مرا ہوا دیکھا ۔آپ نے دیکھا کہ سمندر کی مچھلیاں اس کی لاش کھارہی ہیں ۔اور تھوڑی دیر کے بعد پھر پرندے آکر اس لاش کو کھانے لگے۔ پھر آپ نے دیکھا کہ جنگل کے کچھ درندے آئے اور وہ بھی اس لاش کو کھانے لگے۔آپ نے یہ منظر دیکھا تو آپ کو شوق ہوا کہ (آپ ملاحظہ فرمائیں ) کہ مردے کس طرح زندہ کئے جائے گے چنانچہ آپ نے خدا سے عرض کیا ۔ الٰہی! مجھے یقین ہے کہ تو مردوں کو زندہ فرمائے گا ۔ اور ان کے اجزاء دریائی جانوروں پرندوں اور درندوں کی پیٹوں سے جمع فرمائے گا لیکن میں یہ عجیب منظر دیکھنے کی آرزو رکھتا ہوں ۔خدا نے فرمایا اچھا اے خلیل ! تم چار پرندے لے کر انہیں اپنے ساتھ ملالو تاکہ اچھی طرح انکی شناخت ہو جائے پھر انہیں ذبح کرکے ان کے اجزاء باہم ملا جلا کر انکا ایک ایک حصہ ایک ایک پہاڑ پر رکھ دو اور پھر انکو بلاؤ اور دیکھو وہ کس طرح زندہ ہوکر تمہارے پاس دوڑتے ہوئے آتے ہیں۔                   چنانچہ حضرت ابراہیم علیہ السلام نے مور، کبوتر، مرغ اور کوا یہ چار پرندے لئے اور انہیں ذبح کیا ۔اور ان...

حکایت نمبر 60 حضرت عزیر علیہ السلام اور خدا کی قدرت کے کرشمے

بنی اسرائیل جب خدا کی نا فرمانی میں حد سے زیادہ بڑھ گئے تو خدا نے ان ہر ایک ظالم بادشاہ بخت نصر کو مسلط کردیا ، جس نے بنی اسرائیل کو قتل کیا، گرفتار کیا اور تباہ کیا ؛ اور بیت المقدس کو برباد و ویران کرڈالا ، حضرت عزیر علیہ السلام ایک دن شہر میں تشریف لائے تو آپ نے شہر کی ویرانی و بربادی کو  دیکھا تمام شہر میں پھرے کسی شخص کو وہاں نہ پایا شہر کی تمام عمارتوں کو منہدم دیکھا یہ منظر دیکھ کر آپ نے براہ تعجب فرمایا ۔  *اَنٌی یُحْیٖ ھٰذِہِ اللہُ بَعدَ مَوتِھا۔* یعنی اللہ اس شہر کو موت کے بعد اسے پھر کیسے ژندہ فرمائے گا ؟       آپ ایک دراز گوش پر سوار تھے اور آپ کے پاس ایک برتن کھجور اور ایک پیالہ انگور کے رس کا تھا . آپ نے اپنے دراز گوش کو ایک درخت سے باندھا اور اس درخت کے نیچے آپ سوگئے ۔جب سوگئے تو خدا نے اسی حالت میں آپ کی روح قبض کر لی اور گدھا بھی مرگیا اس واقعی کے ستر سال بعد اللہ تعالیٰ نے شاہان فارس میں سے ایک بادشاہ کو مسلط کردیا۔ اور وہ اپنی فوج لے کر بیت المقدس پہنچا۔ اور اس کو پہلے سے بھی  بہتر طریقے سے آباد کیا اور بنی اسرائیل میں سے جو...