نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں

حکایت نمبر 44 ‏ ‏ ‏رسول ‏اللہ ‏صلی ‏اللہ ‏علیہ ‏وسلم ‏کا ‏پیغام ‏ایک ‏مجوسی ‏کے ‏نام

     شیراز کے ایک بزرگ حضرت فاش فرماتے ہیں میرے ہاں ایک بچہ پیدا
ہوا اور میرے پاس خرچ کرنے کے لئے کچھ بھی نہ تھا اور وہ موسم انتہائی سردی کا تھا میں اسی فکر میں سوگیا تو خواب میں حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی زیارت نصیب ہوئی آپ نے فرمایا کیا بات ہے؟ میں نے عرض کیا حضور خرچ کےلئے میرے پاس پیسے نہیں بس اسی فکر میں تھا،حضور نے فرمایا، دن چڑھے تو فلاں مجوسی کے گھر جانا اور اس سے کہنا رسول اللہ نے تجھے کہا ہے کہ بیس دینار تجھے دیدے۔ حضرت فاش صبح اٹھے تو حیران ہوئے کہ ایک مجوسی کے گھر کیسے جاؤں اور رسول اللہ کا حکم وہاں کیسے سناؤں اور یہ بات بھی درست ہے کہ خواب میں حضور نظر آئیں تو وہ حضور ہی ہوتے ہیں اس شش و پنج میں وہ دن گزرگیا اور دوسری رات پھر حضور کی زیارت ہوئی اور حضور نے فرمایا تم اس خیال کو چھوڑو اور اس مجوسی کے پاس جاکر میرا پیغام پہنچادو چنانچہ حضرت فاش صبح اٹھے اور اس مجوسی کے گھر چل پڑے، کیا دیکھتے ہیں کہ وہ مجوسی اپنے ہاتھ میں کچھ لئے ہوئے دروازے پر کھڑا ہے جب اس کے پاس پہنچے  تو چونکہ وہ ان کو جانتا نہ تھا اور یہ پہلی مرتبہ اس کے پاس آئے تھے اس لئے شرماگئے اور وہ مجوسی خود ہی بول پڑا ، بڑے میاں! کیا کچھ حاجت ہے؟ حضرت فاش بولے ہاں مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے تمہارے پاس یہ کہہ کر بھیجا ہے کہ تم مجھے بیس دینار دے دو، اس مجوسی نے اپنا ہاتھ کھولا اور کہا تو لیجئے یہ بیس دینار میں نے آپ ہی کے لئے نکال کر رکھے تھے اور آپ کی راہ دیکھ رہا تھا ۔ حضرت فاش نے وہ دینار لے لئے اور اس مجوسی سے پوچھا، بھئی میں تو بھلا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو خواب میں دیکھ کر یہاں آیا ہوں مگر تجھے میرے آنے کا کیسے علم ہوگیا تو وہ بولا، میں نے رات کو اس شکل و صورت کے ایک نورانی بزرگ کو خواب میں دیکھا ہے جس نے مجھے فرمایا کہ ایک شخص صاحب حاجت ہے وہ کل تمہارے پاس پہنچے گا اسے بیس دینار دے دینا چنانچہ میں یہ بیس دینار لے کر تمہاری ہی انتظار میں تھا حضرت فاش نے جب اس کی زبانی رات کو ملنے والے نورانی بزرگ کا حلیہ سنا تو وہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا تھا چنانچہ حضرت فاش نے اس سے کہا ، یہی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہیں اس مجوسی نے یہ واقعی سن کر تھوڑی دیر توقف کیا اور پھر کہا مجھے اپنے گھر لے چلو چنانچہ وہ حضرت فاش کے گھر آیا اور کلمہ پڑھ کر مسلمان ہوگیا پھر اس کی بیوی، بہن اور اس کی اولاد بھی مسلمان ہوگئی۔
(شواہدالحق صـــ169)

ســـبق: ہمارے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی نظر رحمت جس پر بھی پڑھائے اس کا بیڑا پار ہو جاتا ہے اور یہ بھی معلوم ہوا کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم اپنے محتاجوں غلاموں کی فریاد سنتے ہیں اور وصال شریف کے بعد بھی محتاجوں کی مدد فرماتے ہیں۔

تبصرے

Popular Posts

حکایت نمبر5 یمن ‏کا ‏بادشاہ

     کتاب المستظرف اور حجۃاللہ علے العالمین اور تاریخ ابن عساکر میں ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم سے ایک ہزار سال پیشتر یمن کا بادشاہ تُبّع اول حمیری تھا، ایک مرتبہ وہ اپنی سلطنت کے دورہ کو نکلا، بارہ ہزار عالم اور حکیم اور ایک لاکھ بتیس ہزار سوار اور ایک لاکھ تیرہ ہزار پیادہ اپنے ہمراہ لئے اور اس شان سے نکلا کہ جہاں بھی پہنچتا اس کی شان و شوکتِ شاہی دیکھ کر مخلوق خدا چاروں طرف سے نظارہ کو جمع ہوجاتی، یہ بادشاہ جب دورہ کرتا ہوا مکہ معظمہ پہنچا تو اہل مکہ سے کوئی اسے دیکھنے نہ آیا، بادشاہ حیران ہوا اور اپنے وزیر اعظم سے اسکی وجہ پوچھیں تو اس نے بتایا کہ اس شہر میں ایک گھر ہے جسے بیت اللہ کہتے ہیں، اس کی اور اس کے خادموں کی جو یہاں کے باشندے ہیں تمام لوگ بے حد تعظیم کرتے ہیں اور جتنا آپ کا لشکر ہے اس سے کہیں زیادہ دور اور نزدیک کے لوگ اس گھر کی زیارت کو آتے ہیں اور یہاں کے باشندوں کی خدمت کرکے چلے جاتے ہیں،پھر آپ کا لشکر انکے خیال میں کیوں آئے، یہ سن کر بادشاہ کو غصہ آیا اور قسم کھاکر کہنے لگا کہ میں اس گھر کو کھدوادوں گا اور یہاں کے باشندوں کو قتل کروادوں گا ، یہ کہنا تھا...

حکایت نمبر 61 حضرت ابراہیم علیہ السلام اور چار پرندے

حضرت ابراہیم علیہ السلام نے ایک روز سمندر کے کنارے ایک آدمی مرا ہوا دیکھا ۔آپ نے دیکھا کہ سمندر کی مچھلیاں اس کی لاش کھارہی ہیں ۔اور تھوڑی دیر کے بعد پھر پرندے آکر اس لاش کو کھانے لگے۔ پھر آپ نے دیکھا کہ جنگل کے کچھ درندے آئے اور وہ بھی اس لاش کو کھانے لگے۔آپ نے یہ منظر دیکھا تو آپ کو شوق ہوا کہ (آپ ملاحظہ فرمائیں ) کہ مردے کس طرح زندہ کئے جائے گے چنانچہ آپ نے خدا سے عرض کیا ۔ الٰہی! مجھے یقین ہے کہ تو مردوں کو زندہ فرمائے گا ۔ اور ان کے اجزاء دریائی جانوروں پرندوں اور درندوں کی پیٹوں سے جمع فرمائے گا لیکن میں یہ عجیب منظر دیکھنے کی آرزو رکھتا ہوں ۔خدا نے فرمایا اچھا اے خلیل ! تم چار پرندے لے کر انہیں اپنے ساتھ ملالو تاکہ اچھی طرح انکی شناخت ہو جائے پھر انہیں ذبح کرکے ان کے اجزاء باہم ملا جلا کر انکا ایک ایک حصہ ایک ایک پہاڑ پر رکھ دو اور پھر انکو بلاؤ اور دیکھو وہ کس طرح زندہ ہوکر تمہارے پاس دوڑتے ہوئے آتے ہیں۔                   چنانچہ حضرت ابراہیم علیہ السلام نے مور، کبوتر، مرغ اور کوا یہ چار پرندے لئے اور انہیں ذبح کیا ۔اور ان...

حکایت نمبر 60 حضرت عزیر علیہ السلام اور خدا کی قدرت کے کرشمے

بنی اسرائیل جب خدا کی نا فرمانی میں حد سے زیادہ بڑھ گئے تو خدا نے ان ہر ایک ظالم بادشاہ بخت نصر کو مسلط کردیا ، جس نے بنی اسرائیل کو قتل کیا، گرفتار کیا اور تباہ کیا ؛ اور بیت المقدس کو برباد و ویران کرڈالا ، حضرت عزیر علیہ السلام ایک دن شہر میں تشریف لائے تو آپ نے شہر کی ویرانی و بربادی کو  دیکھا تمام شہر میں پھرے کسی شخص کو وہاں نہ پایا شہر کی تمام عمارتوں کو منہدم دیکھا یہ منظر دیکھ کر آپ نے براہ تعجب فرمایا ۔  *اَنٌی یُحْیٖ ھٰذِہِ اللہُ بَعدَ مَوتِھا۔* یعنی اللہ اس شہر کو موت کے بعد اسے پھر کیسے ژندہ فرمائے گا ؟       آپ ایک دراز گوش پر سوار تھے اور آپ کے پاس ایک برتن کھجور اور ایک پیالہ انگور کے رس کا تھا . آپ نے اپنے دراز گوش کو ایک درخت سے باندھا اور اس درخت کے نیچے آپ سوگئے ۔جب سوگئے تو خدا نے اسی حالت میں آپ کی روح قبض کر لی اور گدھا بھی مرگیا اس واقعی کے ستر سال بعد اللہ تعالیٰ نے شاہان فارس میں سے ایک بادشاہ کو مسلط کردیا۔ اور وہ اپنی فوج لے کر بیت المقدس پہنچا۔ اور اس کو پہلے سے بھی  بہتر طریقے سے آباد کیا اور بنی اسرائیل میں سے جو...