حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت صدیق اکبر رضی اللہ عنہ کی معیت میں جب مکہ سے ہجرت فرمائی تو قریش مکہ نے اعلان کیا کہ جو کوئی محمد(صلی اللہ علیہ وسلم) اور اسکے ساتھی (صدیق اکبر رضی اللہ عنہ) کو گرفتار کرکے لائے گا اسے سو اونٹ انعام میں دئیے جائیں گے، سراقہ بن جعشم نے یہ اعلان سنا تو اپنا تیز رفتار گھوڑا نکالا اور اس پر بیٹھ کر کہنے لگا میرا یہ تیز رفتار گھوڑا محمد اور ابوبکر کا پیچھا کرے گا اور میں ابھی ان دونوں کو پکڑ کر لاتا ہوں چنانچہ اس نے اپنے گھوڑے کو دوڑایا اور تھوڑی دیر میں حضور کے قریب پہنچ گیا، صدیق اکبر نے جب دیکھا کہ سراقہ گھوڑے پر سوار ہمارے پیچھے آرہا ہے اور ہم تک پہنچنے ہی والا ہے تو عرض کیا یا رسول اللہ! سراقہ نے ہمیں دیکھ لیا ہے اور وہ دیکھئے ہمارے پیچھے آرہا ہے، حضور نے فرمایا اے صدیق! کوئی فکر نہ کرو اللہ ہمارے ساتھ ہے، اتنے میں سراقہ بالکل قریب آ پہنچا تو حضور نے دعا فرمائی تو زمین نے فوراً سراقہ کے گھوڑے کو پکڑ لیا اور اس کے چاروں پیر پیٹ تک زمین میں دھنس گئے ، سراقہ یہ منظر دیکھ کر گھبرایا اور عرض کرنے لگا
"یا محمد! مجھے اور میرے گھوڑے کو اس مصیبت سے نجات دلائیے میں آپ سے وعدہ کرتا ہوں کہ میں پیچھے مڑ جاؤں گا اور جو کوئی آپ کا پیچھا کرتا ہوا آپ کی تلاش میں ادھر آرہا ہوگا اسے بھی واپس لے جاؤں گا اور آپ تک نہ آنے دوں گا چنانچہ حضور کے حکم سے زمین نے اسے چھوڑ دیا"
سبق: ہمارے حضور کا حکم وفرمان زمین پر بھی جاری ہے اور کائنات کی ہر چیز اللہ نے حضور کے تابع کردی ہے پھر جس شخص کی اپنی بیوی بھی اسکی تابع نہ ہو وہ اگر حضور کی مثل بننے لگے تو وہ کس قدر احمق و بے وقوفی ہے۔
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں
اسلامی واقعات پڑھنے کا بہت شکریہ