نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں

حکایت ‏نمبر ‏32 ‏ ‏ ‏رات ‏کا ‏چور ‏

ایک مرتبہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ
کو صدقۂ فطر کیلئے مقرر فرمایا ، حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ رات بھر اس مال کی حفاظت فرماتے رہے، ایک رات ایک چور آیا اور مال چرانے لگا ، حضرت ابو ہریرہ نے اسے دیکھ لیا اور اسے پکڑلیا اور فرمایا میں تجھے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں پیش کروں گا اس چور نے منت و سماجت کرنا شروع کی اور کہا خدارا مجھے چھوڑ دو میں صاحب عیال ہوں اور محتاج ہوں، ابو ہریرہ کو رحم آگیا اور اسے چھوڑ دیا، صبح ابو ہریرہ جب بارگاہ رسالت میں حاضر ہوئے تو حضور نے مسکرا کر فرمایا ابو ہریرہ! وہ رات والے تمہارے قیدی(چور) نے کیا کیا؟ ابو ہریرہ نے عرض کیا ، حضور! اس نے اپنی عیال داری اور محتاجی بیان کی تو مجھے رحم آگیا اور میں نے چھوڑ دیا حضور نے فرمایا اس نے تم سے جھوٹ بولا ، خبردار رہنا آج رات وہ پھر آئے گا ، ابو ہریرہ کہتے ہیں کہ میں دوسری رات بھی اس کی انتظار میں رہا کیا دیکھتا ہوں کہ وہ واقعی پھر آپہنچا اور مال چرانے لگا میں نے پھر اسے پکڑلیا اس نے پھر منت و خوشامد کی اور مجھے پھر رحم آگیا اور میں نے پھر چھوڑ دیا صبح جب حضور کی بارگاہ میں حاضر ہوا تو حضور نے پھر فرمایا، ابوہریرہ! وہ رات والے قیدی(چور) نے کیا کیا؟ میں نے پھر عرض کیا کہ حضور! وہ اپنی حاجت بیان کرنے لگا تو مجھے رحم آگیا اور میں نے پھر چھوڑ دیا، حضور نے فرمایا اس نے تم سے جھوٹ کہا خبردار! آج وہ پھر آئے گا ابوہریرہ کہتے ہیں کہ تیسری رات وہ پھر آیا اور میں نے اسے پکڑ کر کہا کم بخت آج نہ چھوڑوں گا اور حضور کے پاس ضرور لے جاؤں گا، وہ بولا، ابوہریرہ! میں تجھے چند ایسے کلمات سکھا جاتا ہوں جن کو پڑھنے سے تو نفع میں رہے گا، سنو! جب سونے لگو تو آیۃ الکرسی پڑھ کر سویا کرو، اس سے اللہ تمہاری حفاظت فرمائے گا  اور شیطان تمہارے نزدیک نہیں آسکے گا، ابوہریرہ کہتے ہیں وہ مجھے یہ کلمات سکھا کر پھر مجھ سے رہائی پاگیا اور میں نے جب صبح حضور کی بارگاہ میں یہ سارا قصہ بیان کیا تو حضور نے فرمایا اس نے یہ بات سچ کہی ہے حالانکہ خود وہ بڑا جھوٹا ہے کیا تو جانتا ہے اے ابوہریرہ! کہ وہ تین رات آنے والا کون تھا؟ میں نے عرض کیا نہیں یارسول اللہ! میں نہیں جانتا، فرمایا وہ شیطان تھا_
(مشکوٰۃ شریف صـــ177)

سبق: ہمارے حضور صلی اللہ علیہ وسلم گزرے ہوئے اور ہونے والے سب واقعات کو جانتے ہیں ابوہریرہ کے پاس رات کو چور آیا تو حضور نے خود ہی فرمایا کہ ابوہریرہ رات کے قیدی نے کیا کیا اور پھر یہ بھی فرمایا کہ آج پھر آئے گا چنانچہ وہی کچھ ہوا جو حضور نے فرمایا، معلوم ہوا کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم عالم ماکان و مایکون ہیں_

تبصرے

Popular Posts

حکایت نمبر5 یمن ‏کا ‏بادشاہ

     کتاب المستظرف اور حجۃاللہ علے العالمین اور تاریخ ابن عساکر میں ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم سے ایک ہزار سال پیشتر یمن کا بادشاہ تُبّع اول حمیری تھا، ایک مرتبہ وہ اپنی سلطنت کے دورہ کو نکلا، بارہ ہزار عالم اور حکیم اور ایک لاکھ بتیس ہزار سوار اور ایک لاکھ تیرہ ہزار پیادہ اپنے ہمراہ لئے اور اس شان سے نکلا کہ جہاں بھی پہنچتا اس کی شان و شوکتِ شاہی دیکھ کر مخلوق خدا چاروں طرف سے نظارہ کو جمع ہوجاتی، یہ بادشاہ جب دورہ کرتا ہوا مکہ معظمہ پہنچا تو اہل مکہ سے کوئی اسے دیکھنے نہ آیا، بادشاہ حیران ہوا اور اپنے وزیر اعظم سے اسکی وجہ پوچھیں تو اس نے بتایا کہ اس شہر میں ایک گھر ہے جسے بیت اللہ کہتے ہیں، اس کی اور اس کے خادموں کی جو یہاں کے باشندے ہیں تمام لوگ بے حد تعظیم کرتے ہیں اور جتنا آپ کا لشکر ہے اس سے کہیں زیادہ دور اور نزدیک کے لوگ اس گھر کی زیارت کو آتے ہیں اور یہاں کے باشندوں کی خدمت کرکے چلے جاتے ہیں،پھر آپ کا لشکر انکے خیال میں کیوں آئے، یہ سن کر بادشاہ کو غصہ آیا اور قسم کھاکر کہنے لگا کہ میں اس گھر کو کھدوادوں گا اور یہاں کے باشندوں کو قتل کروادوں گا ، یہ کہنا تھا...

حکایت نمبر 61 حضرت ابراہیم علیہ السلام اور چار پرندے

حضرت ابراہیم علیہ السلام نے ایک روز سمندر کے کنارے ایک آدمی مرا ہوا دیکھا ۔آپ نے دیکھا کہ سمندر کی مچھلیاں اس کی لاش کھارہی ہیں ۔اور تھوڑی دیر کے بعد پھر پرندے آکر اس لاش کو کھانے لگے۔ پھر آپ نے دیکھا کہ جنگل کے کچھ درندے آئے اور وہ بھی اس لاش کو کھانے لگے۔آپ نے یہ منظر دیکھا تو آپ کو شوق ہوا کہ (آپ ملاحظہ فرمائیں ) کہ مردے کس طرح زندہ کئے جائے گے چنانچہ آپ نے خدا سے عرض کیا ۔ الٰہی! مجھے یقین ہے کہ تو مردوں کو زندہ فرمائے گا ۔ اور ان کے اجزاء دریائی جانوروں پرندوں اور درندوں کی پیٹوں سے جمع فرمائے گا لیکن میں یہ عجیب منظر دیکھنے کی آرزو رکھتا ہوں ۔خدا نے فرمایا اچھا اے خلیل ! تم چار پرندے لے کر انہیں اپنے ساتھ ملالو تاکہ اچھی طرح انکی شناخت ہو جائے پھر انہیں ذبح کرکے ان کے اجزاء باہم ملا جلا کر انکا ایک ایک حصہ ایک ایک پہاڑ پر رکھ دو اور پھر انکو بلاؤ اور دیکھو وہ کس طرح زندہ ہوکر تمہارے پاس دوڑتے ہوئے آتے ہیں۔                   چنانچہ حضرت ابراہیم علیہ السلام نے مور، کبوتر، مرغ اور کوا یہ چار پرندے لئے اور انہیں ذبح کیا ۔اور ان...

حکایت نمبر 60 حضرت عزیر علیہ السلام اور خدا کی قدرت کے کرشمے

بنی اسرائیل جب خدا کی نا فرمانی میں حد سے زیادہ بڑھ گئے تو خدا نے ان ہر ایک ظالم بادشاہ بخت نصر کو مسلط کردیا ، جس نے بنی اسرائیل کو قتل کیا، گرفتار کیا اور تباہ کیا ؛ اور بیت المقدس کو برباد و ویران کرڈالا ، حضرت عزیر علیہ السلام ایک دن شہر میں تشریف لائے تو آپ نے شہر کی ویرانی و بربادی کو  دیکھا تمام شہر میں پھرے کسی شخص کو وہاں نہ پایا شہر کی تمام عمارتوں کو منہدم دیکھا یہ منظر دیکھ کر آپ نے براہ تعجب فرمایا ۔  *اَنٌی یُحْیٖ ھٰذِہِ اللہُ بَعدَ مَوتِھا۔* یعنی اللہ اس شہر کو موت کے بعد اسے پھر کیسے ژندہ فرمائے گا ؟       آپ ایک دراز گوش پر سوار تھے اور آپ کے پاس ایک برتن کھجور اور ایک پیالہ انگور کے رس کا تھا . آپ نے اپنے دراز گوش کو ایک درخت سے باندھا اور اس درخت کے نیچے آپ سوگئے ۔جب سوگئے تو خدا نے اسی حالت میں آپ کی روح قبض کر لی اور گدھا بھی مرگیا اس واقعی کے ستر سال بعد اللہ تعالیٰ نے شاہان فارس میں سے ایک بادشاہ کو مسلط کردیا۔ اور وہ اپنی فوج لے کر بیت المقدس پہنچا۔ اور اس کو پہلے سے بھی  بہتر طریقے سے آباد کیا اور بنی اسرائیل میں سے جو...