حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے عہد خلافت میں ایک مرتبہ قحط پڑگیا تو حضرت بلال بن حارث مزنی رضی اللہ عنہ روضۂ انور پر حاضر ہوئے اور عرض کیا یارسول اللہ! آپ کی امت ہلاک ہورہی ہے بارش نہیں ہوتی، حضور صلی اللہ علیہ وسلم انہیں خواب میں ملے اور فرمایا اے بلال! عمر کے پاس جاؤ اسے میرا سلام کہو اور کہہ دو بارش ہو جائے گی اور عمر سے یہ بھی کہنا کہ کچھ نرمی اختیار کرے(یہ حضور نے اس لئے فرمایا کہ حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ دین کے معاملہ میں بڑے سخت تھے) حضرت بلال حضرت عمر کی خدمت میں حاضر ہوئے اور حضور کا سلام و پیغام پہنچادیا، حضرت عمر یہ سلام و پیغام محبوب پاکر بہت روئے اور پھر بارش بھی خوب ہوئی۔
(شواہدالحق للنبہانی صـــ67)
ســـبق: معلوم ہوا کہ وصال شریف کے بعد بھی صحابہ کرام مشکل کے وقت حضور ہی کی خدمت میں حاضر ہوتے تھے اور ہر مشکل یہیں سے حل ہوتی تھی اور یہ بھی معلوم ہوا کہ حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ کی بڑی شان ہے اور آپ خلیفہ برحق ہیں اور اس قدر خوش قسمت ہیں کہ وصال شریف کے بعد بھی حضور کے سلام و پیام سے مشرف ہوتے ہیں پھر جسے فاروق اعظم سے عداوت ہوگی وہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کو کیوں نہ برا لگے گا۔
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں
اسلامی واقعات پڑھنے کا بہت شکریہ