نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں

اشاعتیں

سائیکل

 کیا 🚲سائیکلنگ معیشت کے لئے نقصان دہ ہے؟ یہ مضحکہ خیز لیکن سچ لگتا ہے۔ ایک سائیکل سوار ملک کے لئے ایک بہت بڑی تباہی ہے ، کیونکہ وہ کار نہیں خریدتا ہے. وہ قرض نہیں لیتا. وہ گاڑی کا بیمہ نہیں کرتا ہے. وہ تیلpetrol نہیں خریدتا ہے اسے کار کی خدمت service نہیں ملتی وہ پیسے دے کر گاڑی نہیں کھڑا کرتا ہے parking وہ موٹا نہیں ہے ہاں ، یہ سچ ہے کہ صحتمند شخص معیشت کے لئے ٹھیک نہیں ہے ، کیونکہ - وہ دوائیں نہیں خریدتا ہے۔ قریب قریب وہ اسپتال اور ڈاکٹر کے پاس نہیں جاتا ہے اس سے ملک کی جی ڈی پی میں کوئی تعاون نہیں ہوتا۔ اس کے برعکس ، ایک فاسٹ فوڈ شاپ  30 ملازمتیں پیدا کرتی ہے 10 امراض قلب کی 10 دانتوں کے مرض کی  10 وزن کم کرنے کی نوٹ: - چلنا اس سے زیادہ خطرناک ہے ، کیوں کہ پیدل چلنے والا  سائیکل بھی نہیں خریدتا ۔ امرت پال سنگھ  ڈپٹی مینیجر چندی گڈھ 📚 اردو اقتباس
حالیہ پوسٹس

یہ ہوتی ہے انسانیت

 *👈 یہ ہوتی ہے انسانیت __!!*  وہ ایک خستہ حال بیہوش عورت کو لیکر ہسپتال کی ایمرجینسی وارڈ میں داخل ہوا ۔ جسکے ساتھ دو نو عمر بچے تھے ۔ شکل و شباہت سے بھکاری لگ رہے تھے ۔ ڈاکٹر نے مریضہ کو دیکھا اور بولا ۔ " اس بی بی کو ہارٹ اٹیک ہوا ہے ۔ اگر فوری امداد نہ دی گئی تو یہ مر جائیگی ۔ فوری علاج کیلئے خاصی رقم کی ضرورت ہے " سنتے ہی بچوں نے چیخنا شروع کر دیا ۔ وہ شخص کبھی ڈاکٹر کو دیکھتا ، کبھی مریضہ کو اور کبھی بچوں کو ۔  " کیا لگتی ہیں یہ آپ کی ؟ " ڈاکٹر نے اس شخص کو تذبذب میں دیکھتے ہوئے پوچھا ۔ " کچھ نہیں ۔ میں ٹیکسی چلاتا ہوں ۔ اسے سڑک پہ لیٹے دیکھا ، اسکے پاس بیٹھے یہ دونوں بچے رو رہے تھے ۔ میں ہمدردی میں یہاں لے آیا ہوں ۔ میری جیب میں جو ہے ، دے دیتا ہوں " اس نے جیب سے جمع پونجی نکال کر میز پر رکھ دی ۔ ڈاکٹر نے پیسوں کیطرف دیکھا اور مسکراتے ہوئے بولا ۔ " بابا جی! یہ بہت تھوڑے پیسے ہیں ۔ ڈھیر سارے پیسے چاہئیں " وہ بے بسی میں ادھر ادھر دیکھ رہا تھا ۔ کبھی آسمان کیطرف دیکھتا کبھی دیواروں کیطرف ۔ اچانک ایک چمک سی اسکے چہرے پر عیاں ہوئی ۔  " ڈاک...

حکایت نمبر 65 خلیل و جبریل

    حضرت ابراہیم خلیل علیہ السلام کو نمرود نے جب آگ میں پھینکنا چاہا تو جبریل حاضر ہوئے ۔اور عرض کیا ۔ حضور! اللہ سے کہیے وہ آپ کو اس آتشکدہ سے بچالے۔ آپ نے فرمایا آپ ے جسم کے لئے اتنی بلند و بالا پاک ہستی سے یہ معمولی سا سوال کروں ؟ جبریل نے عرض کیا ۔تو اپنے دل کے بچانے کے لئے اس سے کہئے ۔فرمایا یہ دل اداسی کے لئے ہے۔ وہ اپنی چیز سے جو چاہے سلوک کرے۔ جبریل نے عرض کیا ۔حضور ! اتنی بڑی تیز آگ سے آپ کیوں نہیں ڈرتے ؟  فرمایا: اے جبریل! یہ آگ کس نے جلائی ؟ جبریل نے جواب دیا : نمرود نے ! فرمایا: اور نمرود کے دل میں یہ بات کس نے ڈالی ؟ جبریل نے جواب دیا: رب جلیل نے ! خلیل نے فرمایا: تو پھر ادھر حکم جلیل ہے ۔تو رضائے خلیل ہے۔ (نزہتہ المجالس ص 204 جلد 2) سبق : اللہ والے ہمیشہ اللہ کی رضا میں راضی رہتے ہیں 

حکایت نمبر 64 آتش کدۂ نمرود

نمرود ملعون نے حضرت ابراہیم علیہ السلام سے جب مناظرہ میں شکست کھائی۔ تو اور تو کچھ نہ کرسکا ۔ حضرت کا جانی دشمن بن گیا ۔اور آپ کو قید کرلیا ۔اور پھر ایک بہت بڑی چار دیواری تیار کی ۔ اور اس میں مہینہ بھر تک بکوشش قسم قسم کی لکڑیاں جمع کیں ۔اور ایک عظیم آگ جلائی جس کی تپش سے ہوا میں اڑنے والے پرندے جل جاتے تھے ۔اور ایک منجیق و گوپھن تیار کرکے کھڑی کی اور حضرت ابراہیم کو باندھ کر اس میں رکھ کر آگ میں پھینکا ۔حضرت ابراہیم کی زبان پر اس وقت یہ کلمہ جاری تھا ۔ حَس٘بِی اللہ وَ نِعمَ الْوَکِیلُ ادھر نمرود نے آپ کو آگ میں پھینکا اور ادھر اللہ نے آگ کو حکم فرمایا ۔کہ اے آگ خبردار !! ہمارے خلیل کو مت جلانا ۔تو ہمارے ابراہیم پر ٹھنڈی ہوجا اور سلامتی کا گھر بن جا ۔چنانچہ وہ آگ حضرت ابراہیم کے لئے باغ و بہار بن گئی ۔اور نمرود کی ساری کوشش بے کار چلی گئی۔ (قرآن کریم پ17 ع 5 اور خزائن العرفان ص 463) سبق : اللہ والوں کو دشمن ہمیشہ تنگ کرتے رہے۔ لیکن اللہ والوں کا کچھ نہ پھاڑ سکے اور خود ہی ذلیل ہوتے رہے۔

حکایت نمبر 63 خلیل و نمرود کا مناظرہ

حضرت ابراہیم علیہ السلام نے جب نمرود کو خدا پرستی کی دعوت دی تو نمرود اور حضرت ابراہیم علیہ السلام میں حسب ذیل مناظرہ ہوا۔  *نمرود*: تمھارا رب کون ہے جس کی پرستش کی تم مجھے دعوت دیتے ہو  *حضرت خلیل علیہ السلام* :میرا رب وہ ہے جو زندہ بھی کردیتا ہے اور مار بھی ڈالتا ہے  *نمرود*: یہ بات تو میرے اندر بھی موجود ہے لو ابھی دیکھو میں تجھے زندہ بھی کرکے دکھاتا ہوں اور مارکر بھی ۔یہ کہ کر نمرود نے دو شخص کو بلایا ۔ان میں سے ایک شخص کو قتل کردیا اور ایک کو چھوڑ دیا ۔اور کہنے لگا دیکھ لو ایک کو میں نے مارڈالا  اور ایک کو گرفتار کرکے چھوڑ دیا گویا اسے زندہ کردیا نمرود کی احمقانہ بات دیکھ کر حضرت خلیل علیہ السلام نے ایک دوسری مناظرانہ گفتگو فرمائی اور فرمایا :  *خلیل علیہ السلام*: میرا رب سورج کو مشرق کی طرف سے لاتا ہے تجھ میں اگر طاقت ہے تو تُو مغرب کی طرف سے لاکر دکھا ۔ یہ بات سن کر نمرود کے ہوش اڑ گئے اور لاجواب ہوگیا ۔  *(قران پ 3 ع 3)*  *ســـبق* : جھوٹے دعوے کا انجام ذلت و رسوائی ہے اور کافر انتہائی احمق ہوتا ہے ۔

حکایت نمبر 62 تیشۂ خلیل

حضرت ابراہیم علیہ السلام جب پیدا ہوئے تو نمرود کا دور تھا اور بت پرستی کا بڑا زور تھا ۔حضرت ابراہیم علیہ السلام ایک دن ان بت پرستوں سے فرمانے لگے کہ یہ تمہاری کیا حرکت ہے کہ ان مورتیوں کے آگے جھکے رہتے ہو۔ یہ تو پرستش کے لائق نہیں پرستش کے لائق تو صرف ایک اللہ ہے ۔    وہ لوگ بولے ہمارے باپ دادا بھی انہیں مورتیوں کو پوجا کرتے چلے آئے ہیں مگر آج تم ایک ایسے آدمی پیدا ہوگئے ہو جو انکی پوجا سے روکنے لگے ہو۔     آپ نے فرمایا ! تم اور تمہارے باپ دادا سب گمراہ ہیں۔ حق بات یہی ہے جو میں کہتا ہوں کہ تمہارا اور زمین و آسمان سب کا رب وہ ہے جس نے ان سب کو پیدا فرمایا اور سن لو! میں خدا کی قسم کھاکر کہتا ہوں کہ تمہارے ان بتوں کو میں سمجھ لوں گا ۔      چنانچہ ایک دن جب کہ بت پرست اپنے سالانہ میلہ پر جنگل میں گئے ہوئے تھے ۔حضرت ابراہیم علیہ السلام ان کے بت خانے میں تشریف لے گئے ۔اور اپنے تیشہ سے سارے بت توڑ ڈالے پھوڑ ڈالے اور جو بڑا بت تھا ۔اسے نہ توڑا اور اپنا تیشہ اس کے کندھے پر رکھ دیا اس خیال سے کہ بت پرست جب یہاں آئے تو اپنے بتوں کا حال دیکھ کر شاید اس...

حکایت نمبر 61 حضرت ابراہیم علیہ السلام اور چار پرندے

حضرت ابراہیم علیہ السلام نے ایک روز سمندر کے کنارے ایک آدمی مرا ہوا دیکھا ۔آپ نے دیکھا کہ سمندر کی مچھلیاں اس کی لاش کھارہی ہیں ۔اور تھوڑی دیر کے بعد پھر پرندے آکر اس لاش کو کھانے لگے۔ پھر آپ نے دیکھا کہ جنگل کے کچھ درندے آئے اور وہ بھی اس لاش کو کھانے لگے۔آپ نے یہ منظر دیکھا تو آپ کو شوق ہوا کہ (آپ ملاحظہ فرمائیں ) کہ مردے کس طرح زندہ کئے جائے گے چنانچہ آپ نے خدا سے عرض کیا ۔ الٰہی! مجھے یقین ہے کہ تو مردوں کو زندہ فرمائے گا ۔ اور ان کے اجزاء دریائی جانوروں پرندوں اور درندوں کی پیٹوں سے جمع فرمائے گا لیکن میں یہ عجیب منظر دیکھنے کی آرزو رکھتا ہوں ۔خدا نے فرمایا اچھا اے خلیل ! تم چار پرندے لے کر انہیں اپنے ساتھ ملالو تاکہ اچھی طرح انکی شناخت ہو جائے پھر انہیں ذبح کرکے ان کے اجزاء باہم ملا جلا کر انکا ایک ایک حصہ ایک ایک پہاڑ پر رکھ دو اور پھر انکو بلاؤ اور دیکھو وہ کس طرح زندہ ہوکر تمہارے پاس دوڑتے ہوئے آتے ہیں۔                   چنانچہ حضرت ابراہیم علیہ السلام نے مور، کبوتر، مرغ اور کوا یہ چار پرندے لئے اور انہیں ذبح کیا ۔اور ان...