نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں

اشاعتیں

اگست, 2020 سے پوسٹس دکھائی جا رہی ہیں

حکایت نمبر 65 خلیل و جبریل

    حضرت ابراہیم خلیل علیہ السلام کو نمرود نے جب آگ میں پھینکنا چاہا تو جبریل حاضر ہوئے ۔اور عرض کیا ۔ حضور! اللہ سے کہیے وہ آپ کو اس آتشکدہ سے بچالے۔ آپ نے فرمایا آپ ے جسم کے لئے اتنی بلند و بالا پاک ہستی سے یہ معمولی سا سوال کروں ؟ جبریل نے عرض کیا ۔تو اپنے دل کے بچانے کے لئے اس سے کہئے ۔فرمایا یہ دل اداسی کے لئے ہے۔ وہ اپنی چیز سے جو چاہے سلوک کرے۔ جبریل نے عرض کیا ۔حضور ! اتنی بڑی تیز آگ سے آپ کیوں نہیں ڈرتے ؟  فرمایا: اے جبریل! یہ آگ کس نے جلائی ؟ جبریل نے جواب دیا : نمرود نے ! فرمایا: اور نمرود کے دل میں یہ بات کس نے ڈالی ؟ جبریل نے جواب دیا: رب جلیل نے ! خلیل نے فرمایا: تو پھر ادھر حکم جلیل ہے ۔تو رضائے خلیل ہے۔ (نزہتہ المجالس ص 204 جلد 2) سبق : اللہ والے ہمیشہ اللہ کی رضا میں راضی رہتے ہیں 

حکایت نمبر 64 آتش کدۂ نمرود

نمرود ملعون نے حضرت ابراہیم علیہ السلام سے جب مناظرہ میں شکست کھائی۔ تو اور تو کچھ نہ کرسکا ۔ حضرت کا جانی دشمن بن گیا ۔اور آپ کو قید کرلیا ۔اور پھر ایک بہت بڑی چار دیواری تیار کی ۔ اور اس میں مہینہ بھر تک بکوشش قسم قسم کی لکڑیاں جمع کیں ۔اور ایک عظیم آگ جلائی جس کی تپش سے ہوا میں اڑنے والے پرندے جل جاتے تھے ۔اور ایک منجیق و گوپھن تیار کرکے کھڑی کی اور حضرت ابراہیم کو باندھ کر اس میں رکھ کر آگ میں پھینکا ۔حضرت ابراہیم کی زبان پر اس وقت یہ کلمہ جاری تھا ۔ حَس٘بِی اللہ وَ نِعمَ الْوَکِیلُ ادھر نمرود نے آپ کو آگ میں پھینکا اور ادھر اللہ نے آگ کو حکم فرمایا ۔کہ اے آگ خبردار !! ہمارے خلیل کو مت جلانا ۔تو ہمارے ابراہیم پر ٹھنڈی ہوجا اور سلامتی کا گھر بن جا ۔چنانچہ وہ آگ حضرت ابراہیم کے لئے باغ و بہار بن گئی ۔اور نمرود کی ساری کوشش بے کار چلی گئی۔ (قرآن کریم پ17 ع 5 اور خزائن العرفان ص 463) سبق : اللہ والوں کو دشمن ہمیشہ تنگ کرتے رہے۔ لیکن اللہ والوں کا کچھ نہ پھاڑ سکے اور خود ہی ذلیل ہوتے رہے۔