۔حکایت نمبر 58
نوح علیہ السلام کی کشتی
حضرت نوح علیہ السلام کی قوم بڑی بدبخت اور نا عاقبت اندیشی تھی ، حضرت نوح علیہ السلام نے ساڑھے نو سو سال کے عرصہ میں دن رات تبلیغ حق فرمائی ، مگر وہ نہ مانے ، آخر نوح علیہ السلام نے ان کہ ہلاکت کی دعا مانگی ، اور خدا سے عرض کی کہ مولا! ان کافروں کو بیچ و بن سے اکھاڑ دے چنانچہ آپ کی دعا قبول ہوگئی ، اور خدا نے حکم دیا کہ :
*اے نوح! میں پانی کا ایک طوفان عظیم لاؤں گا، اور ان سب کافروں کو ہلاک کردوں گا، تو اپنے اور چند ماننے والوں کے لئے ایک کشتی بنالے،*
چنانچہ حضرت نوح علیہ السلام نے ایک جنگل میں کشتی بنانا شروع فرمائی ، کافر آپ کو دیکھتے اور کہتے، اے نوح! کیا کرتے ہو، آپ فرماتے ایسا مکان بناتا ہوں، جو پانی پر چلے، کافر یہ سن کر ہنستے، اور تمسخر کرتے تھے ، حضرت نوح علیہ السلام فرماتے، کہ آج تم ہنستے ہو اور ایک دن ہم تم پر ہنسیں گے ، حضرت نوح علیہ السلام نے یہ کشتی دوسال میں تیار کی ، اس کی لمبائی تین سو گز ، چوڑائی پچاس گز، اور اونچائی تیس گز تھی ، اس کشتی میں تین درجے بنائے گئے تھے، نیچے کے درجے میں وحوش اور درندے ، درمیانہ فرجہ میں چوپائے وغیرہ اور اوپر کہ فرجہ میں خود حضرت نوح علیہ السلام اور آپ کے ساتھی اور کھانے پینے کا سامان ، پرندے بھی اوپر کے درجہ میں تھے ، پھر جب بحکم الٰہی طوفان عظیم آیا تو اس کشتی پر سوار ہونے والوں کے سوا روئے زمین پر جو کوئی بھی تھا ، پانی میں غرق ہوگیا ، حتٰی کہ نوح علیہ السلام کا بیٹا کنعان بھی جو کافر تھا ، اسی طوفان میں غرق ہوگیا۔
*(قرآن کریم سورۂ ہود ، خزائن العرفان صــ33)*
*ســـبق* : خدا کی نافرمانی سے اس دنیا میں بھی تباہی و ہلاکت کا سامنا کرنا پڑتا ہے ، اور اللہ اور اس کے رسول پر ایمان ، اور ان کی اطاعت سے ہی دونوں جہان میں نجات و فلاح مل سکتی ہے۔
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں
اسلامی واقعات پڑھنے کا بہت شکریہ