حضرت ابوالحسن خرقانی علیہ الرحمۃ کے پاس ایک شخص علم حدیث پڑھنے کے لئے آیا اور دریافت کیا کہ آپ نے حدیث کہاں سے پڑھی؟ حضرت نے فرمایا، براہ راست حضور صلی اللہ علیہ وسلم سے، اس شخص کو یقین نہ آیا، رات کو سویا تو حضور خواب میں تشریف لائے اور فرمایا ابوالحسن سچ کہتا ہے میں نے ہی اس پڑھایا ہے، صبح کو حضرت ابوالحسن کی خدمت میں وہ حاضر ہوا اور حدیث پڑھنے لگا ۔بعض مقامات پر حضرت ابوالحسن نے فرمایا یہ حدیث آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے مروی نہیں ، اس شخص نے پوچھا کہ آپ کو کیسے معلوم ہوا، فرمایا تم نے حدیث پڑھنا شروع کی تو میں نے حضور صلی اللہ عل
یہ وسلم کے ابروئے مبارک کو دیکھنا شروع کیا میری یہ آنکھیں حضور کے ابروئے مبارک پر ہیں جب حضور کے ابروئے مبارک پر شکن پڑتی ہے تو میں سمجھ جاتا ہوں کہ حضور اس حدیث سے انکار فرمارہے ہیں۔
(تذکرۃ الاولیاء ص496)
ســـبق : ہمارے حضور صلی اللہ علیہ وسلم زندہ ہیں اور حاضر و ناظر اور یہ بھی معلوم ہوا کہ اللہ والے حضور کے دیدار پر انوار سے اب بھی مشرف ہوتے ہیں پھر جو حضور کو زندہ نہ مانے وہ خود ہی مردہ ہے ۔
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں
اسلامی واقعات پڑھنے کا بہت شکریہ