نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں

حکومت ‏نمبر51 ‏ ‏ ‏ایک ‏سیدزادی ‏اور ‏مجوسی ‏

ملک سمرقند میں ایک سید زادی رہتی تھی اس کے چند بچے بھی تھے، ایک دن وہ اپنے بھوکے بچوں کو لے کر ایک رئیس آدمی کے یہاں پہونچی اور کہا میں سید زادی ہوں میرے بچے بھوکے ہیں انہیں کھانا کھلاؤ، وہ رئیس آدمی جو دولت کے نشہ میں مخمور اور برائے نام مسلمان تھا کہنے لگا تم اگر واقعی سیدزادی ہوتو کوئی دلیل پیش کرو، سید زادی بولی میں ایک غریب بیوہ ہوں زبان پر اعتبار کرو کہ سید زادی ہوں اور دلیل کیا پیش کروں؟ وہ بولا میں زبانی جمع خرچ کا معتقد نہیں اگر کوئی دلیل ہے تو پیش کرو ورنہ جاؤ، وہ سید زادی اپنے بچوں کو لیکر واپس چلی آئی اور ایک مجوسی رئیس کے پاس پہنچی اور اپنا قصہ بیان کیا وہ مجوسی بولا، محترمہ ! اگر چہ میں مسلمان نہیں ہوں مگر تمہاری سیادت کی تعظیم و قدر کرتا ہوں آؤ اور میرے ہاں ہی قیام فرماؤ میں تمہاری روٹی اور کپڑے کا ضامن ہوں، یہ کہا اور اسے اپنے یہاں ٹھہرا کر اسے اور اس کے بچوں کو کھانا کھلایا اور ان کی بڑی خدمت کی ، رات ہوئی تو وہ برائے نام مسلمان رئیس سویا تو اس نے خواب میں حضور صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا جو ایک بہت بڑے نورانی محل کے پاس تشریف فرما تھے، اس رئیس نے پوچھا یارسول اللہ! یہ نورانی محل کس کے لئے ہے؟ حضور نے فرمایا، مسلمان کے لئے، وہ بولا تو ح
ضور میں بھی مسلمان ہوں یہ مجھے عطا فرمادیجئے، حضور نے فرمایا اگر تو مسلمان ہے تو اپنے اسلام کی کوئی دلیل پیش کر! وہ رئیس یہ سن کر بڑا گھبرایا ، حضور نے پھر اسے فرمایا میری بیٹی تمہارے پاس آئے تو تو اس سے سیادت کی دلیل طلب کرے اور خود بغیر دلیل پیش کئے کے اس محل میں چلا جائے نا ممکن ہے، یہ سن کر ا س کی آنکھ کھل گئی اور بڑا رویا پھر اس سید زادی کی تلاش میں نکلا تو اسے پتہ چلا کہ وہ فلاں مجوسی کے یہاں قیام پذیر ہے چنانچہ اس مجوسی کے پاس پہنچا اور کہا کہ ایک ہزار روپیہ لے لو اور وہ سید زادی میرے سپرد کردو، مجوسی بولا کیا میں وہ نورانی محل ایک ہزار روپیہ پر بیچ دوں؟ ناممن ہے، سن لو! حضور صلی اللہ علیہ جو تمہیں خواب میں مل کر اس محل سے دور کر گئے ہیں ہیں وہ مجھے بھی خواب میں مل کر اور کلمہ پڑھا کر اس محل میں داخل فرما گئے ہیں  اب میں بھی بیوی بچوں سمیت مسلمان ہوں اور مجھے حضور بشارت دے گئے ہیں کہ تو اہل و عیال سمیت جنتی ہے۔
( نزہتہ المجالس صـــ194 ج2)


ســـبق: دلیل طلب کرنے والا برائے نام مسلمان بھی جنت سے محروم رہ گیا اور نسبت رسول کا لحاظ کرکے بغیر دلیل کے بھی تعظیم و ادب کرنے والا ایک مجوسی بھی دولت ایمان سے مشرف ہوکر جنت پاگیا معلوم ہوا کہ ادب و تعظیم رسول کے باب میں بات بات پر دلیل طلب کرنے والے برائے نام مسلمان بد بخت اور محروم رہ جانے والے ہیں۔

تبصرے

Popular Posts

حکایت نمبر5 یمن ‏کا ‏بادشاہ

     کتاب المستظرف اور حجۃاللہ علے العالمین اور تاریخ ابن عساکر میں ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم سے ایک ہزار سال پیشتر یمن کا بادشاہ تُبّع اول حمیری تھا، ایک مرتبہ وہ اپنی سلطنت کے دورہ کو نکلا، بارہ ہزار عالم اور حکیم اور ایک لاکھ بتیس ہزار سوار اور ایک لاکھ تیرہ ہزار پیادہ اپنے ہمراہ لئے اور اس شان سے نکلا کہ جہاں بھی پہنچتا اس کی شان و شوکتِ شاہی دیکھ کر مخلوق خدا چاروں طرف سے نظارہ کو جمع ہوجاتی، یہ بادشاہ جب دورہ کرتا ہوا مکہ معظمہ پہنچا تو اہل مکہ سے کوئی اسے دیکھنے نہ آیا، بادشاہ حیران ہوا اور اپنے وزیر اعظم سے اسکی وجہ پوچھیں تو اس نے بتایا کہ اس شہر میں ایک گھر ہے جسے بیت اللہ کہتے ہیں، اس کی اور اس کے خادموں کی جو یہاں کے باشندے ہیں تمام لوگ بے حد تعظیم کرتے ہیں اور جتنا آپ کا لشکر ہے اس سے کہیں زیادہ دور اور نزدیک کے لوگ اس گھر کی زیارت کو آتے ہیں اور یہاں کے باشندوں کی خدمت کرکے چلے جاتے ہیں،پھر آپ کا لشکر انکے خیال میں کیوں آئے، یہ سن کر بادشاہ کو غصہ آیا اور قسم کھاکر کہنے لگا کہ میں اس گھر کو کھدوادوں گا اور یہاں کے باشندوں کو قتل کروادوں گا ، یہ کہنا تھا...

حکایت نمبر 61 حضرت ابراہیم علیہ السلام اور چار پرندے

حضرت ابراہیم علیہ السلام نے ایک روز سمندر کے کنارے ایک آدمی مرا ہوا دیکھا ۔آپ نے دیکھا کہ سمندر کی مچھلیاں اس کی لاش کھارہی ہیں ۔اور تھوڑی دیر کے بعد پھر پرندے آکر اس لاش کو کھانے لگے۔ پھر آپ نے دیکھا کہ جنگل کے کچھ درندے آئے اور وہ بھی اس لاش کو کھانے لگے۔آپ نے یہ منظر دیکھا تو آپ کو شوق ہوا کہ (آپ ملاحظہ فرمائیں ) کہ مردے کس طرح زندہ کئے جائے گے چنانچہ آپ نے خدا سے عرض کیا ۔ الٰہی! مجھے یقین ہے کہ تو مردوں کو زندہ فرمائے گا ۔ اور ان کے اجزاء دریائی جانوروں پرندوں اور درندوں کی پیٹوں سے جمع فرمائے گا لیکن میں یہ عجیب منظر دیکھنے کی آرزو رکھتا ہوں ۔خدا نے فرمایا اچھا اے خلیل ! تم چار پرندے لے کر انہیں اپنے ساتھ ملالو تاکہ اچھی طرح انکی شناخت ہو جائے پھر انہیں ذبح کرکے ان کے اجزاء باہم ملا جلا کر انکا ایک ایک حصہ ایک ایک پہاڑ پر رکھ دو اور پھر انکو بلاؤ اور دیکھو وہ کس طرح زندہ ہوکر تمہارے پاس دوڑتے ہوئے آتے ہیں۔                   چنانچہ حضرت ابراہیم علیہ السلام نے مور، کبوتر، مرغ اور کوا یہ چار پرندے لئے اور انہیں ذبح کیا ۔اور ان...

حکایت نمبر 60 حضرت عزیر علیہ السلام اور خدا کی قدرت کے کرشمے

بنی اسرائیل جب خدا کی نا فرمانی میں حد سے زیادہ بڑھ گئے تو خدا نے ان ہر ایک ظالم بادشاہ بخت نصر کو مسلط کردیا ، جس نے بنی اسرائیل کو قتل کیا، گرفتار کیا اور تباہ کیا ؛ اور بیت المقدس کو برباد و ویران کرڈالا ، حضرت عزیر علیہ السلام ایک دن شہر میں تشریف لائے تو آپ نے شہر کی ویرانی و بربادی کو  دیکھا تمام شہر میں پھرے کسی شخص کو وہاں نہ پایا شہر کی تمام عمارتوں کو منہدم دیکھا یہ منظر دیکھ کر آپ نے براہ تعجب فرمایا ۔  *اَنٌی یُحْیٖ ھٰذِہِ اللہُ بَعدَ مَوتِھا۔* یعنی اللہ اس شہر کو موت کے بعد اسے پھر کیسے ژندہ فرمائے گا ؟       آپ ایک دراز گوش پر سوار تھے اور آپ کے پاس ایک برتن کھجور اور ایک پیالہ انگور کے رس کا تھا . آپ نے اپنے دراز گوش کو ایک درخت سے باندھا اور اس درخت کے نیچے آپ سوگئے ۔جب سوگئے تو خدا نے اسی حالت میں آپ کی روح قبض کر لی اور گدھا بھی مرگیا اس واقعی کے ستر سال بعد اللہ تعالیٰ نے شاہان فارس میں سے ایک بادشاہ کو مسلط کردیا۔ اور وہ اپنی فوج لے کر بیت المقدس پہنچا۔ اور اس کو پہلے سے بھی  بہتر طریقے سے آباد کیا اور بنی اسرائیل میں سے جو...