ملک سمرقند میں ایک سید زادی رہتی تھی اس کے چند بچے بھی تھے، ایک دن وہ اپنے بھوکے بچوں کو لے کر ایک رئیس آدمی کے یہاں پہونچی اور کہا میں سید زادی ہوں میرے بچے بھوکے ہیں انہیں کھانا کھلاؤ، وہ رئیس آدمی جو دولت کے نشہ میں مخمور اور برائے نام مسلمان تھا کہنے لگا تم اگر واقعی سیدزادی ہوتو کوئی دلیل پیش کرو، سید زادی بولی میں ایک غریب بیوہ ہوں زبان پر اعتبار کرو کہ سید زادی ہوں اور دلیل کیا پیش کروں؟ وہ بولا میں زبانی جمع خرچ کا معتقد نہیں اگر کوئی دلیل ہے تو پیش کرو ورنہ جاؤ، وہ سید زادی اپنے بچوں کو لیکر واپس چلی آئی اور ایک مجوسی رئیس کے پاس پہنچی اور اپنا قصہ بیان کیا وہ مجوسی بولا، محترمہ ! اگر چہ میں مسلمان نہیں ہوں مگر تمہاری سیادت کی تعظیم و قدر کرتا ہوں آؤ اور میرے ہاں ہی قیام فرماؤ میں تمہاری روٹی اور کپڑے کا ضامن ہوں، یہ کہا اور اسے اپنے یہاں ٹھہرا کر اسے اور اس کے بچوں کو کھانا کھلایا اور ان کی بڑی خدمت کی ، رات ہوئی تو وہ برائے نام مسلمان رئیس سویا تو اس نے خواب میں حضور صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا جو ایک بہت بڑے نورانی محل کے پاس تشریف فرما تھے، اس رئیس نے پوچھا یارسول اللہ! یہ نورانی محل کس کے لئے ہے؟ حضور نے فرمایا، مسلمان کے لئے، وہ بولا تو ح
ضور میں بھی مسلمان ہوں یہ مجھے عطا فرمادیجئے، حضور نے فرمایا اگر تو مسلمان ہے تو اپنے اسلام کی کوئی دلیل پیش کر! وہ رئیس یہ سن کر بڑا گھبرایا ، حضور نے پھر اسے فرمایا میری بیٹی تمہارے پاس آئے تو تو اس سے سیادت کی دلیل طلب کرے اور خود بغیر دلیل پیش کئے کے اس محل میں چلا جائے نا ممکن ہے، یہ سن کر ا س کی آنکھ کھل گئی اور بڑا رویا پھر اس سید زادی کی تلاش میں نکلا تو اسے پتہ چلا کہ وہ فلاں مجوسی کے یہاں قیام پذیر ہے چنانچہ اس مجوسی کے پاس پہنچا اور کہا کہ ایک ہزار روپیہ لے لو اور وہ سید زادی میرے سپرد کردو، مجوسی بولا کیا میں وہ نورانی محل ایک ہزار روپیہ پر بیچ دوں؟ ناممن ہے، سن لو! حضور صلی اللہ علیہ جو تمہیں خواب میں مل کر اس محل سے دور کر گئے ہیں ہیں وہ مجھے بھی خواب میں مل کر اور کلمہ پڑھا کر اس محل میں داخل فرما گئے ہیں اب میں بھی بیوی بچوں سمیت مسلمان ہوں اور مجھے حضور بشارت دے گئے ہیں کہ تو اہل و عیال سمیت جنتی ہے۔
( نزہتہ المجالس صـــ194 ج2)
ســـبق: دلیل طلب کرنے والا برائے نام مسلمان بھی جنت سے محروم رہ گیا اور نسبت رسول کا لحاظ کرکے بغیر دلیل کے بھی تعظیم و ادب کرنے والا ایک مجوسی بھی دولت ایمان سے مشرف ہوکر جنت پاگیا معلوم ہوا کہ ادب و تعظیم رسول کے باب میں بات بات پر دلیل طلب کرنے والے برائے نام مسلمان بد بخت اور محروم رہ جانے والے ہیں۔
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں
اسلامی واقعات پڑھنے کا بہت شکریہ