ایک مرد صالح کو ایک کافر بادشاہ نے گرفتار کرلیا وہ فرما تے ہیں اس بادشاہ کا ایک بہت بڑا جہاز دریا میں پھنس گیا تھا جو بڑی کوشش کے باوجود دریا سے نکل نہ سکا آخر ایک دن جس قدر قیدی تھے ان کو بلایا گیا کہ وہ سب مل کر اس جہاز کو نکالیں چنانچہ ان قیدیوں نے جن کی تعداد تین ہزار تھی مل کر کوشش کی مگر پھر بھی وہ جہاز نکل نہ سکا پھر ان قیدیوں نے بادشاہ سے کہا کہ جس قدر مسلمان قیدی ہیں ان کو کہئیے وہ یہ جہاز نکال سکیں گے لیکن شرط یہ ہے کہ وہ جو بھی نعرہ لگائیں انہیں روکا نہ جائے، بادشاہ نے یہ بات تسلیم کرلی اور سب مسلمان قیدیوں کو رہا کرکے کہا تم اپنی مرضی کے مطابق جو نعرہ لگانا چاہوں لگاؤ اور اس جہاز کو نکالو ۔ وہ مرد صالح فرماتے ہیں کہ ہم مسلمان قیدیوں کی تعداد چارسو-400 تھی ہم نے مل کر نعرۂ رسالت لگایا اور ایک آواز سے "یا رسول اللہ" کہا اور جہاز کو ایک دھکا لگایا تو وہ جہاز اپنی جگہ سے ہل گیا پھر ہم نے یہ نعرہ لگاتے ہوئے اسے رکنے نہیں دیا حتٰی کے اسے باہر نکال دیا ۔
(شواہدالحق للبنہانی ص 163)
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں
اسلامی واقعات پڑھنے کا بہت شکریہ