حضرت شیخ ابو عبداللہ فرماتے ہیں ایک مرتبہ ہم مدینہ منورہ حاضر ہوئے تو مسجد نبوی میں محراب کے پاس ایک بزرگ آدمی کوسوئے ہوئے دیکھا تھوڑی دیر میں وہ جاگے اور جاگتے ہی روضۂ انور کے پاس جاکر حضور انور صلی اللہ علیہ وسلم پر سلام عرض کیا اور پھر مسکراتے ہوئے لوٹے ایک خادم نے ان سے اس مسکراہٹ کی وجہ پوچھی تو بولے میں سخت بھوکا تھا اسی عالم میں میں نے روضۂ انور پر حاضر ہوکر بھوک کی شکایت کی تو خواب میں میں نے حضور کو دیکھا آپ نے مجھے ایک پیالہ دودھ کا عطا فرمایا اور میں نے خوب پیٹ بھر کر دودھ پیا اور پھر اس بزرگ نے اپنی ہتھیلی پر منہ سے تھوک کر دکھایا تو ہم نے دیکھا کہ ہتھیلی پر واقعی دودھ ہی تھا۔(حجۃ اللہ علی العالمین صـــ)804)
ســـبق: حضور صلی اللہ علیہ وسلم کو خواب میں دیکھنے والا حضور ہی کو دیکھتا ہے اور حضور کی خواب میں بھی جو عطا ہو وہ واقعی عطا ہوتی ہے اور یہ بھی معلوم ہوا کہ حضور آج بھی ویسے ہی ژندہ ہیں جیسے پہلے تھے۔
بہت خوبصورت بلاگ بنائے اور اس سے کہی بہتر عنوان کا انتخاب۔ کافی محنت کی اللہ جزائے خیر عطا کریں۔
جواب دیںحذف کریںاور کافی کم وقت میں اتنے سارے مضامین تعجب ہے!