ایک جنگل میں ایک ہرنی رہتی تھی اس کے دو بچے تھے ایک بار وہ باہر نکلی تو کسی شکاری نے راہ میں جال بچھا رکھا تھا بے خبر ہرنی اس جال میں پھنس گئی جب اس نے دیکھا کہ میں تو پھنس گئی ہوں تو بڑی پریشان ہوئی اس کی خوش قسمتی دیکھئے کہ اسی جنگل میں حضور سرور عالم صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لاتے ہوئے اسے نظر آئے جب اس نے حضور رحمت عالم صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا تو پکاری یارسول اللہ! مجھ پر رحم فرمائیے حضور نے اس کی پکار سنی اور اس کے
پاس تشریف لاکر فرمایا کیا حاجت ہے؟ وہ بولی حضور! میں اس اعرابی کے جال میں پھنس گئی ہوں میرے دو چھوٹے چھوٹے بچے ہیں جو اس قریب کے پہاڑ میں ہیں تھوڑی دیر کی لئے آپ میری ضمانت دے کر اس جال سے مجھے آزاد کردیجئے تاکہ میں آخری بار ایک مرتبہ بچوں کو دودھ پلاآؤں ، حضور میں دودھ پلاکر پھر یہیں واپس آجاؤں گی، حضور نے فرمایا اچھا جا میں تمہاری ضمانت دیتا ہوں اور تمہاری جگہ یہیں ٹھہرتا ہوں، پچوں کو دودھ پلاکر جلدی واپس آجانا۔ چنانچہ ہرنی کو آپ نے رہا کردیا اور وہاں خود قیام فرما ہوگئے ۔
اعرابی جو مسلمان نہ تھا کہنے لگا، اگر میرا شکار واپس نہ آیا تو اچھا نہ ہوگا حضور نے فرمایا تم دیکھو تو سہی کہ ہرنی واپس آتی ہے یا نہیں۔ چنانچہ ہرنی بچوں کے پاس پہنچی اور بچوں کو دودھ پلاکر فوراً واپس لوٹی اور آتے حضور کے قدموں پر سر ڈال دیا یہ اعجاز دیکھ کر وہ اعرابی بھی قدموں پر گر گیا۔۔
جھک گئے سر ہرنی و کافر کے دونوں ساتھ ساتھ
مصطفے نے ان کے سر پر رکھ دیا رحمت کا ہاتھ
پھر بشارت اس کو اور اس کو ملی سرکار سے
جال سے آزاد تو اور تو عذاب نار سے!
(شفا شریف صـــ76 جلد 2)
سبق: ہمارے حضور صلی اللہ علیہ وسلم جانوروں تک کے لئے رحمت ہیں اور جانور بھی حضور کے حکم کی تعمیل کرتے ہیں پھر جو انسان ہوکر حضور کا حکم نہ مانے وہ جانوروں سے بھی گیا گزرا ہے یا نہیں؟
اللہ جزائے خیر عطاء کریں۔
جواب دیںحذف کریں