ایک روز مقام صہبا میں حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز ظہر ادا کی اور پھر حضرت علی رضی اللہ عنہ کو کسی کام کے لئے روانہ فرمایا حضرت علی رضی اللہ عنہ کے واپس آنے تک حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز عصر بھی ادا فرمالی اور جب حضرت علی واپس آئے تو ان کی آغوش میں اپنا سرِانور رکھ کر حضور سوگئے حضرت علی نے ابھی تک نماز عصر ادا نہ کی تھی ادھر سورج کو دیکھا تو غروب ہونے والا تھا حضرت علی سوچنے لگے کہ ادھر رسول خدا آرام فرما ہیں اور ادھر نماز خدا کا وقت ہورہاہے ، رسول خدا کی استراحت کا خیال رکھوں تو نماز جاتی ہے اور نماز کا خیال کروں تو رسول خدا کی استراحت میں خلل واقع ہوتا ہے، کروں تو کیا کروں؟ آخر مولا علی شیر خدا رضی اللہ عنہ نے فیصلہ کیا کہ نماز کو قضا ہونے دو مگر حضور کی نیند مبارک میں خلل نہ آئے چنانچہ سورج ڈوب گیا اور عصر کا وقت جاتا رہا، حضور اٹھے تو حضرت علی کو مغموم دیکھ کر وجہ دریافت کی تو حضرت علی نے عرض کیا یا رسول اللہ! میں نے آپ کی استراحت کے پیش نظر ابھی تک نماز عصر نہیں پڑھی اور سورج غروب ہوگیا ہے حضور نے فرمایا تو غم کس بات کا ، لو ابھی سورج واپس آتا ہے اور پھر اسی مقام پر آکر رکتا ہے جہاں وقت عصر ہوتا ہے چنانچہ حضور نے دعا فرمائی تو غروب شدہ سورج پھر نکلا اور الٹے قدم اسی جگہ آکر ٹھہر گیا جہاں عصر کا وقت ہوتا ہے حضرت علی نے اٹھ کر عصر کی نماز پڑھی تو سورج غروب ہوگیا۔
(حجۃ اللہ علی العالمین صـــ398)
سبق: ہمارے حضور کی حکومت سورج پر بھی جاری ہے اور آپ کائنات کے ہر ذرہ کے حاکم و مختار ہیں آپ جیسا نہ کوئی ہوا ہے نہ ہوگا نہ ہوسکتا ہے
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں
اسلامی واقعات پڑھنے کا بہت شکریہ