ایک صحابی حضرت حبیب بن فدیک رضی اللہ عنہ کہیں جارہے تھے کہ ان کا پاؤں اتفاقاً ایک زہریلے سانپ کے انڈے پر پڑگیا اور وہ پس گیا اور اس کے زہر کے اثر سے حضرت حبیب بن فدیک رضی اللہ عنہ کی آنکھیں بالکل سفید ہوگئیں اور نظر جاتی رہی، یہ حال دیکھ کر ان کے والد بہت پریشان ہوئے اور انہیں لےکر حضور سرور عالم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں پہونچے، حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے سارا قصہ سن کر اپنا تھوک مبارک ان کی آنکھوں میں ڈالا تو حضرت حبیب بن فدیک کی اندھی آنکھیں فوراً روشن ہوگئیں اور انہیں نظر آنے لگا، راوی کا بیان ہے کہ میں نے خود حضرت فدیک کو دیکھا اس وقت ان کی عمر اسی سال کی تھی اور آنکھیں تو ان کی بالکل سفید تھیں مگر حضور کی تھوک مبارک کے اثر سے نظر اتنی تیز تھی کہ سوئی میں دھاگا ڈال لیتے تھے
(دلائل النبوۃ صــــ167)
سبق : ہمارے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی مثل بننے والوں کیلئے مقام غور ہے کہ حضور وہ ہیں جن کی تھوک مبارک سے اندھی آنکھ میں بینائی اور نور پیدا ہوجائے اور وہ وہ ہیں کہ ان کی تھوک کے متعلق ریل گاڑیوں میں یہ لکھا ہوتا ہے کہ " تھو کو مت! اس سے بیماری پھیلتی ہے" پھر مرض و شفا دونوں برابر کیسے ہوسکتی ہیں ؟
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں
اسلامی واقعات پڑھنے کا بہت شکریہ