مدینہ منورہ میں ایک مرتبہ بارش نہیں ہوئی تھی قحط کا سا عالم تھا اور لوگ بڑے پریشان تھے ایک جمعہ کے روز حضور صلی اللہ علیہ وسلم جب کہ وعظ فرما رہے تھے ایک اعرابی اٹھا اور عرض کرنے لگا یارسول اللہ ! مال ہلاک ہوگیا اور اولاد فاقہ کرنے لگی دعا فرمائیے بارش ہو۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے اسی وقت اپنے پیارے پیارے نورانی ہاتھ اٹھائے راوی کا بیان ہے کہ آسمان بالکل صاف تھا ابر کا نام ونشان تک نہ تھا مگر مدنی سرکار کے ہاتھ مبارک اٹھے ہی تھے کہ پہاڑوں کی مانند ابر چھاگئے اور چھاتے ہی مینہ شروع ہوگیا اتنا برسا کہ چھت ٹپکنے لگی اور حضور کی ریش انور سے پانی کے قطرے گرتے ہم نے دیکھے پھر یہ مینہ بند نہیں ہوا بلکہ ہفتہ کو بھی برستا رہا پھر اگلے دن بھی اور پھر اس سے اگلے دن بھی حتیٰ کہ لگاتار اگلے جمعہ تک برستا ہی رہا اور حضور جب دوسرے جمعہ کا وعظ فرمانے اٹھے تو وہی اعرابی جس نے پہلے جمعہ میں بارش نہ ہونے کی تکلیف عرض کی تھی اٹھا اور عرض کرنے لگا یا رسول اللہ! اب تو مال غرق ہونے لگا اور مکان گرنے لگے اب پھر ہاتھ اٹھائیے کہ یہ بارش بند بھی ہو۔ چنانچہ حضور نے پھر اسی وقت اپنے پیارے پیارے نورانی ہاتھ اٹھائے اور اپنی انگلی مبارک سے اشارہ فرماکر دعا فرمائی کہ اے اللہ! ہمارے ارد گرد بارش ہو ہم پر نہ ہو ، حضور کا یہ اشارہ کرنا ہی تھا کہ جس جس طرف حضور کی انگلی گئی اس طرف سے بادل پھٹتا گیا اور مدینہ منورہ کے اوپر اوپر سب آسمان صاف ہوگیا۔
(مشکوٰۃ شریف صـــ۵۲۸
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں
اسلامی واقعات پڑھنے کا بہت شکریہ