نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں

حضرت ‏صدیق ‏اکبر ‏رضی ‏اللہ ‏عنہ ‏کاخواب

     حضرت صدیق اکبر رضی اللہ عنہ قبل از اسلام ایک بہت بڑے تاجر تھے ، آپ تجارت کے سلسلے میں ملک شام میں تشریف فرما تھے کہ ایک رات خواب میں دیکھا کہ چاند اور سورج آسمان سے اتر کر ان کی گود میں آپڑے ہیں، حضرت صدیق اکبر رضی اللہ عنہ نے اپنے ہاتھ سے چاند اور سورج کو پکڑ کر اپنے سینے سے لگا لیا اور انہیں اپنی چادر کے اندر کر لیا صبح اٹھے تو ایک عیسائی راہب کے پاس پہنچے اور اس سے اس خواب کی تعبیر پوچھی، راہب نے پوچھا آپ کون ہیں؟ آپ نے فرمایا میں ابوبکر ہوں اور مکہ کا رہنے والا ہوں راہب نے پوچھا کون سے قبیلہ سے ہیں آپ؟ فرمایا! بنو ہاشم سے، اور ذریعۂ معاش کیا ہے ؟؛فرمایا تجارت!؛راہب نے کہا تو پھر غور سے سن لو نبی آخر الزماں حضرت محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لے آئے ہیں وہ بھی اسی قبیلہ بنی ہاشم سے ہیں اور وہ آخری نبی ہیں اور اگر وہ نہ ہوتے تو خدا تعالیٰ زمین و آسمان کو پیدا نہ فرماتا اور کسی نبی کو بھی پیدا نہ فرماتا، وہ اولین و آخرین کے سردار ہیں اور اے ابوبکر ! اور تم اس کے دین میں شامل ہوگے اور اس کے وزیر اور اس کے خلیفہ بنو گے یہ ہے تمھارے خواب کی تعبیر اور یہ بھی سن لو میں نے اس نبی پاک کی تعریف و نعت تورات اور انجیل میں پڑھی ہے،اور میں اس پر ایمان لا چکا ہوں اور مسلمان ہوں لیکن عیسائیوں کے خوف سے اپنے ایمان کا اظہار نہیں کیا۔حضرت صدیق اکبر رضی اللہ عنہ نے جب اپنے خواب کی یہ تعبیر سنے تو عشق رسول کا جذبہ بیدار ہوا اور آپ فوراً مکہ معظمہ میں واپس آئے اور حضور کی تلاش کرکے بارگاہ رسالت میں حاضر ہوئے اور دیدار پر انوار سے اپنی آنکھوں کو ٹھنڈا کیا حضور نے فرمایا ، ابوبکر! تم آگئے، لو اب جلدی کرو اور دین حق میں داخل ہوجاؤ، صدیق اکبر نے عرض کیا بہت اچھا حضور! مگر کوئی معجزہ تو دکھائیے حضور نے فرمایا ، وہ خواب جو شام میں دیکھ کر آئے ہو اور اس کی تعبیر جو اس راہب سے سن کر آئے ہو میرا ہی تو معجزہ ہے، صدیق اکبر نے یہ سن کر عرض کیا : صَدَق٘تَ یَا رَسُو٘لَ اللہ ِِ اَنَا اَش٘ھَدُ اَنَّک رَسُو٘لُ اللہ سچ فرمایا اے اللہ ہے رسول آپ نے اور میں گواہی دیتا ہوں کہ آپ واقعی اللہ کے سچے رسول ہیں

(جامع المعجزات صـــ4)

سبق: حضرت صدیق اکبر رضی اللہ عنہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے وزیر اور خلیفہ بر حق ہیں اور ہمارے حضور صلی اللہ علیہ وسلم سے کوئی بات چھپی نہیں رہتی آپ دانائے غیوب ہیں اور یہ بھی معلوم ہوا کہ تمام مخلوق ہمارے حضور کے ہی صدقی میں پیدا کی گئی ہے اگر حضور نہ ہوتے تو کچھ نہ ہوتا۔۔۔۔
وہ جو نہ تھےتوکچھ نہ تھا، وہ جونہ ہوتوکچھ نہ ہو !
جان ہیں وہ جہان کی ، جان ہے تو جہان ہے

تبصرے

Popular Posts

حکایت نمبر5 یمن ‏کا ‏بادشاہ

     کتاب المستظرف اور حجۃاللہ علے العالمین اور تاریخ ابن عساکر میں ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم سے ایک ہزار سال پیشتر یمن کا بادشاہ تُبّع اول حمیری تھا، ایک مرتبہ وہ اپنی سلطنت کے دورہ کو نکلا، بارہ ہزار عالم اور حکیم اور ایک لاکھ بتیس ہزار سوار اور ایک لاکھ تیرہ ہزار پیادہ اپنے ہمراہ لئے اور اس شان سے نکلا کہ جہاں بھی پہنچتا اس کی شان و شوکتِ شاہی دیکھ کر مخلوق خدا چاروں طرف سے نظارہ کو جمع ہوجاتی، یہ بادشاہ جب دورہ کرتا ہوا مکہ معظمہ پہنچا تو اہل مکہ سے کوئی اسے دیکھنے نہ آیا، بادشاہ حیران ہوا اور اپنے وزیر اعظم سے اسکی وجہ پوچھیں تو اس نے بتایا کہ اس شہر میں ایک گھر ہے جسے بیت اللہ کہتے ہیں، اس کی اور اس کے خادموں کی جو یہاں کے باشندے ہیں تمام لوگ بے حد تعظیم کرتے ہیں اور جتنا آپ کا لشکر ہے اس سے کہیں زیادہ دور اور نزدیک کے لوگ اس گھر کی زیارت کو آتے ہیں اور یہاں کے باشندوں کی خدمت کرکے چلے جاتے ہیں،پھر آپ کا لشکر انکے خیال میں کیوں آئے، یہ سن کر بادشاہ کو غصہ آیا اور قسم کھاکر کہنے لگا کہ میں اس گھر کو کھدوادوں گا اور یہاں کے باشندوں کو قتل کروادوں گا ، یہ کہنا تھا...

حکایت نمبر 61 حضرت ابراہیم علیہ السلام اور چار پرندے

حضرت ابراہیم علیہ السلام نے ایک روز سمندر کے کنارے ایک آدمی مرا ہوا دیکھا ۔آپ نے دیکھا کہ سمندر کی مچھلیاں اس کی لاش کھارہی ہیں ۔اور تھوڑی دیر کے بعد پھر پرندے آکر اس لاش کو کھانے لگے۔ پھر آپ نے دیکھا کہ جنگل کے کچھ درندے آئے اور وہ بھی اس لاش کو کھانے لگے۔آپ نے یہ منظر دیکھا تو آپ کو شوق ہوا کہ (آپ ملاحظہ فرمائیں ) کہ مردے کس طرح زندہ کئے جائے گے چنانچہ آپ نے خدا سے عرض کیا ۔ الٰہی! مجھے یقین ہے کہ تو مردوں کو زندہ فرمائے گا ۔ اور ان کے اجزاء دریائی جانوروں پرندوں اور درندوں کی پیٹوں سے جمع فرمائے گا لیکن میں یہ عجیب منظر دیکھنے کی آرزو رکھتا ہوں ۔خدا نے فرمایا اچھا اے خلیل ! تم چار پرندے لے کر انہیں اپنے ساتھ ملالو تاکہ اچھی طرح انکی شناخت ہو جائے پھر انہیں ذبح کرکے ان کے اجزاء باہم ملا جلا کر انکا ایک ایک حصہ ایک ایک پہاڑ پر رکھ دو اور پھر انکو بلاؤ اور دیکھو وہ کس طرح زندہ ہوکر تمہارے پاس دوڑتے ہوئے آتے ہیں۔                   چنانچہ حضرت ابراہیم علیہ السلام نے مور، کبوتر، مرغ اور کوا یہ چار پرندے لئے اور انہیں ذبح کیا ۔اور ان...

حکایت نمبر 60 حضرت عزیر علیہ السلام اور خدا کی قدرت کے کرشمے

بنی اسرائیل جب خدا کی نا فرمانی میں حد سے زیادہ بڑھ گئے تو خدا نے ان ہر ایک ظالم بادشاہ بخت نصر کو مسلط کردیا ، جس نے بنی اسرائیل کو قتل کیا، گرفتار کیا اور تباہ کیا ؛ اور بیت المقدس کو برباد و ویران کرڈالا ، حضرت عزیر علیہ السلام ایک دن شہر میں تشریف لائے تو آپ نے شہر کی ویرانی و بربادی کو  دیکھا تمام شہر میں پھرے کسی شخص کو وہاں نہ پایا شہر کی تمام عمارتوں کو منہدم دیکھا یہ منظر دیکھ کر آپ نے براہ تعجب فرمایا ۔  *اَنٌی یُحْیٖ ھٰذِہِ اللہُ بَعدَ مَوتِھا۔* یعنی اللہ اس شہر کو موت کے بعد اسے پھر کیسے ژندہ فرمائے گا ؟       آپ ایک دراز گوش پر سوار تھے اور آپ کے پاس ایک برتن کھجور اور ایک پیالہ انگور کے رس کا تھا . آپ نے اپنے دراز گوش کو ایک درخت سے باندھا اور اس درخت کے نیچے آپ سوگئے ۔جب سوگئے تو خدا نے اسی حالت میں آپ کی روح قبض کر لی اور گدھا بھی مرگیا اس واقعی کے ستر سال بعد اللہ تعالیٰ نے شاہان فارس میں سے ایک بادشاہ کو مسلط کردیا۔ اور وہ اپنی فوج لے کر بیت المقدس پہنچا۔ اور اس کو پہلے سے بھی  بہتر طریقے سے آباد کیا اور بنی اسرائیل میں سے جو...