نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں

حکایت نمبر ۵۹ طوفان نوح اور ایک بڑھیا

حضرت نوح علیہ السلام  نے حکم الہی جب کشتی بنانا
 شروع کی تو ایک مومنہ بڑھیا نے حضرت نوح سے پوچھا ، کہ آپ یہ کشتی کیوں بنارہے ہیں ، آپ نے فرما یا ، بڑی بی ! ایک بہت بڑا پانی کا طوفان آنے والا ہے جس میں سب کافر ہلاک ہوجائے گے ، اور مومن کشتی کے ذریعے بچ جائیں گے، بڑھیا نے عرض کیا، حضور!  جب طوفان  آنے والا ہوتو مجھے خبر کر دیجئے گا ، تاکہ میں بھی کشتی پر سوار ہوجاؤں ، بڑھیا کی جھونپڑی شہر سے باہر کچھ فاصلہ پر تھی ، پھر جب طوفان کا وقت آیا ، تو حضرت نوح علیہ السلام دوسرے لوگوں کو تو کشتی پر چڑھانے میں مشغول ہوگئے ، مگر اس بڑھیا کا خیال نہ رہا حتے  کہ خدا کا ہولناک عذاب پانی کی شکل میں آیا ، اور روئے زمین کے سب کافر ہلاک ہوگئے ، اور جب یہ عذاب تھم گیا اور پانی اتر گیا اور کشتی والے کشتی سے اترے تو وہ بڑھیا حضرت نوح علیہ السلام  کے پاس حاضر ہوئی اور کہنے لگی، 

   حضرت وہ پانی کا طوفان کب آئے گا ؟  میں ہر روز اس انتظار میں ہوں کہ آپ کب کشتی میں سوار ہونے کے لئے فرماتے ہیں ، حضرت نے فرمایا بڑی بی! طوفان تو آ بھی چکا، اور کافر سب ہلاک بھی ہوچکے ، اور کشتی کے ذریعہ خدا نے اپنے مومن بندوں کو بچا لیا ، مگر تعجب  ہے کہ تم زندہ کیسے بچ گئی! اچھا یہ بات ہے ، تو پھر اسی خدا نے جس نے آپ کو کشتی کے ذریعہ بچا لیا ، مجھے میری ٹوٹی پھوٹی جھونپڑی ہی کے ذریعے بچا لیا ۔

 *(روح البیان ص 58 جلد 2)*

 *سبق* : جو خدا کا ہوجائے خدا ہر حال میں اس کی مدد فرماتا ہے اور بغیر کسی سبب ظاہری کے بھی اس کے کام ہوجاتے ہیں۔

تبصرے

Popular Posts

حکایت نمبر5 یمن ‏کا ‏بادشاہ

     کتاب المستظرف اور حجۃاللہ علے العالمین اور تاریخ ابن عساکر میں ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم سے ایک ہزار سال پیشتر یمن کا بادشاہ تُبّع اول حمیری تھا، ایک مرتبہ وہ اپنی سلطنت کے دورہ کو نکلا، بارہ ہزار عالم اور حکیم اور ایک لاکھ بتیس ہزار سوار اور ایک لاکھ تیرہ ہزار پیادہ اپنے ہمراہ لئے اور اس شان سے نکلا کہ جہاں بھی پہنچتا اس کی شان و شوکتِ شاہی دیکھ کر مخلوق خدا چاروں طرف سے نظارہ کو جمع ہوجاتی، یہ بادشاہ جب دورہ کرتا ہوا مکہ معظمہ پہنچا تو اہل مکہ سے کوئی اسے دیکھنے نہ آیا، بادشاہ حیران ہوا اور اپنے وزیر اعظم سے اسکی وجہ پوچھیں تو اس نے بتایا کہ اس شہر میں ایک گھر ہے جسے بیت اللہ کہتے ہیں، اس کی اور اس کے خادموں کی جو یہاں کے باشندے ہیں تمام لوگ بے حد تعظیم کرتے ہیں اور جتنا آپ کا لشکر ہے اس سے کہیں زیادہ دور اور نزدیک کے لوگ اس گھر کی زیارت کو آتے ہیں اور یہاں کے باشندوں کی خدمت کرکے چلے جاتے ہیں،پھر آپ کا لشکر انکے خیال میں کیوں آئے، یہ سن کر بادشاہ کو غصہ آیا اور قسم کھاکر کہنے لگا کہ میں اس گھر کو کھدوادوں گا اور یہاں کے باشندوں کو قتل کروادوں گا ، یہ کہنا تھا...

حکایت نمبر 61 حضرت ابراہیم علیہ السلام اور چار پرندے

حضرت ابراہیم علیہ السلام نے ایک روز سمندر کے کنارے ایک آدمی مرا ہوا دیکھا ۔آپ نے دیکھا کہ سمندر کی مچھلیاں اس کی لاش کھارہی ہیں ۔اور تھوڑی دیر کے بعد پھر پرندے آکر اس لاش کو کھانے لگے۔ پھر آپ نے دیکھا کہ جنگل کے کچھ درندے آئے اور وہ بھی اس لاش کو کھانے لگے۔آپ نے یہ منظر دیکھا تو آپ کو شوق ہوا کہ (آپ ملاحظہ فرمائیں ) کہ مردے کس طرح زندہ کئے جائے گے چنانچہ آپ نے خدا سے عرض کیا ۔ الٰہی! مجھے یقین ہے کہ تو مردوں کو زندہ فرمائے گا ۔ اور ان کے اجزاء دریائی جانوروں پرندوں اور درندوں کی پیٹوں سے جمع فرمائے گا لیکن میں یہ عجیب منظر دیکھنے کی آرزو رکھتا ہوں ۔خدا نے فرمایا اچھا اے خلیل ! تم چار پرندے لے کر انہیں اپنے ساتھ ملالو تاکہ اچھی طرح انکی شناخت ہو جائے پھر انہیں ذبح کرکے ان کے اجزاء باہم ملا جلا کر انکا ایک ایک حصہ ایک ایک پہاڑ پر رکھ دو اور پھر انکو بلاؤ اور دیکھو وہ کس طرح زندہ ہوکر تمہارے پاس دوڑتے ہوئے آتے ہیں۔                   چنانچہ حضرت ابراہیم علیہ السلام نے مور، کبوتر، مرغ اور کوا یہ چار پرندے لئے اور انہیں ذبح کیا ۔اور ان...

حکایت نمبر 60 حضرت عزیر علیہ السلام اور خدا کی قدرت کے کرشمے

بنی اسرائیل جب خدا کی نا فرمانی میں حد سے زیادہ بڑھ گئے تو خدا نے ان ہر ایک ظالم بادشاہ بخت نصر کو مسلط کردیا ، جس نے بنی اسرائیل کو قتل کیا، گرفتار کیا اور تباہ کیا ؛ اور بیت المقدس کو برباد و ویران کرڈالا ، حضرت عزیر علیہ السلام ایک دن شہر میں تشریف لائے تو آپ نے شہر کی ویرانی و بربادی کو  دیکھا تمام شہر میں پھرے کسی شخص کو وہاں نہ پایا شہر کی تمام عمارتوں کو منہدم دیکھا یہ منظر دیکھ کر آپ نے براہ تعجب فرمایا ۔  *اَنٌی یُحْیٖ ھٰذِہِ اللہُ بَعدَ مَوتِھا۔* یعنی اللہ اس شہر کو موت کے بعد اسے پھر کیسے ژندہ فرمائے گا ؟       آپ ایک دراز گوش پر سوار تھے اور آپ کے پاس ایک برتن کھجور اور ایک پیالہ انگور کے رس کا تھا . آپ نے اپنے دراز گوش کو ایک درخت سے باندھا اور اس درخت کے نیچے آپ سوگئے ۔جب سوگئے تو خدا نے اسی حالت میں آپ کی روح قبض کر لی اور گدھا بھی مرگیا اس واقعی کے ستر سال بعد اللہ تعالیٰ نے شاہان فارس میں سے ایک بادشاہ کو مسلط کردیا۔ اور وہ اپنی فوج لے کر بیت المقدس پہنچا۔ اور اس کو پہلے سے بھی  بہتر طریقے سے آباد کیا اور بنی اسرائیل میں سے جو...