نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں

حکایت ‏نمبر48 ‏ ‏ ‏قاتل ‏کی ‏رہائی

    بغداد کے حاکم ابراہیم بن اسحاق نے ایک رات خواب میں حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا اور حضور نے اس سے فرمایا"قاتل کو رہا کردو" یہ حکم سن کر حاکم بغداد کانپتا ہوا اٹھا اور ما تحت عملہ سے پوچھا کہ کیا کوئی ایسا مجرم بھی ہے جو قاتل ہو؟ انہوں نے بتایا کہ ہاں ایک ایسا شخص بھی ہے جس پر الزام قتل ہے حاکم بغداد نے کہا اسے میرے سامنے لاؤ، چنانچہ اسے لایا گیا۔ حاکم بغداد نے پوچھا کہ سچ سچ بتاؤ واقعہ کیا ہے؟ اس نے کہا سچ کہوں گا جھوٹ ہرگز نہ بولوں گا، بات یہ ہوئی کہ ہم چند آدمی مل کر عیاشی و بدمعاشی کیا کرتے تھے ایک بوڑھی عورت کو ہم نے مقرر کر رکھا تھا جو ہر رات کسی بہانے سے کوئی نہ کوئی عورت لے آتی تھی ایک رات وہ ایک ایسی عورت کو لائی جس نے میری دنیا میں انقلاب برپا کردیا، بات یہ ہوئی کہ وہ نو وارد عورت جب ہمارے سامنے آئی تو چیخ مارکر اور بیہوش ہوکر گر گئی میں نے اسے اٹھا کر ایک دوسرے کمرے میں لاکر اسے ہوش میں لانے کی کوشش کی اور جب وہ ہوش میں آگئی تو اس سے چیخنے اور بے ہوش ہونے کی وجہ پوچھی، وہ بولی اے نوجوان! میرے حق میں اللہ سے ڈر پھر کہتی ہوں کہ اللہ سے ڈر! یہ بڑھیا تو مجھے بہانے ہی بہانے سے اس جگہ لے آئی ہے دیکھ :

   "میں ایک شریف عورت ہوں اور سیدہ ہوں؛ میرے نانا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور میری ماں فاطمۃ الزہرا ہے خبردار اس نسبت کا لحاظ رکھنا اور میری طرف بد نگاہی سے نہ دیکھنا"
     
          میں نے جب اس پاک عورت سے جو سیدہ تھی یہ بات سنی تو لرز گیا اور اپنے دوستوں کے پاس آکر انہیں حقیقت حال سے آگاہ کیا اور کہا کہ اگر عاقبت کی خیر چاہتے ہوتو اس مکرمہ و معظمہ خاتون کی بے ادبی نہ ہونے پائے۔ میرے دوستوں نے میرے اس وعظ سے یہ سمجھا کہ شاید میں ان کو ہٹا کر خود تنہائی ارتکابِ گناہ کرنا چاہتا ہوں اور ان سے دھوکا کررہاہوں اس خیال سے وہ مجھ سے لڑنے پر آمادہ ہوگئے، میں نے کہا میں تم لوگوں کو کسی صورت میں اس امر شنیع کی اجازت نہ دوں گا لڑوں گا، مرجاؤں گا مگر اس سیدہ کی طرف بد نگاہی منظور نہ کروں گا چنانچہ وہ مجھ پر جھپٹ پڑے اور مجھے ان کے حملہ سے ایک زخم بھی آگیا اور اسی اثنا میں ایک شخص جو اس سیدہ کے کمرہ کی طرف جانا چاہتا تھا میرے روکنے پر مجھ پر جو حملہ آور ہوا تو میں نے اس پر چھری سے حملہ کردیا اور اسے مار ڈالا پھر اس سیدہ کو اپنی حفاظت میں لے کر باہر نکالا تو شور مچ گیا چھری میرے ہاتھ میں تھی میں پکڑا گیا اور آج یہ بیان دے رہا ہوں ۔
          حاکم بغداد نے کہا، جاؤ تمہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم سے رہا کیا جاتا ہے۔
(حجۃ اللہ علی العالمین صـــ813)

ســـبق: ہمارے حضور صلی اللہ علیہ وسلم اپنی امت کی ہر نیک و بد آدمی اور ہر نیک وبد عمل کو جانتے اور دیکھتے ہیں اور یہ بھی معلوم ہوا کہ
حضور کی نسبت کے لحاظ و ادب سے آدمی کا انجام اچھا ہوجاتا ہے لہذا ہر اس چیز کا دل میں ادب و احترام رکھنا چاہیے جس کا حضور صلی اللہ علیہ وسلم سے تعلق ہو۔

تبصرے

Popular Posts

حکایت نمبر5 یمن ‏کا ‏بادشاہ

     کتاب المستظرف اور حجۃاللہ علے العالمین اور تاریخ ابن عساکر میں ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم سے ایک ہزار سال پیشتر یمن کا بادشاہ تُبّع اول حمیری تھا، ایک مرتبہ وہ اپنی سلطنت کے دورہ کو نکلا، بارہ ہزار عالم اور حکیم اور ایک لاکھ بتیس ہزار سوار اور ایک لاکھ تیرہ ہزار پیادہ اپنے ہمراہ لئے اور اس شان سے نکلا کہ جہاں بھی پہنچتا اس کی شان و شوکتِ شاہی دیکھ کر مخلوق خدا چاروں طرف سے نظارہ کو جمع ہوجاتی، یہ بادشاہ جب دورہ کرتا ہوا مکہ معظمہ پہنچا تو اہل مکہ سے کوئی اسے دیکھنے نہ آیا، بادشاہ حیران ہوا اور اپنے وزیر اعظم سے اسکی وجہ پوچھیں تو اس نے بتایا کہ اس شہر میں ایک گھر ہے جسے بیت اللہ کہتے ہیں، اس کی اور اس کے خادموں کی جو یہاں کے باشندے ہیں تمام لوگ بے حد تعظیم کرتے ہیں اور جتنا آپ کا لشکر ہے اس سے کہیں زیادہ دور اور نزدیک کے لوگ اس گھر کی زیارت کو آتے ہیں اور یہاں کے باشندوں کی خدمت کرکے چلے جاتے ہیں،پھر آپ کا لشکر انکے خیال میں کیوں آئے، یہ سن کر بادشاہ کو غصہ آیا اور قسم کھاکر کہنے لگا کہ میں اس گھر کو کھدوادوں گا اور یہاں کے باشندوں کو قتل کروادوں گا ، یہ کہنا تھا...

حکایت نمبر 61 حضرت ابراہیم علیہ السلام اور چار پرندے

حضرت ابراہیم علیہ السلام نے ایک روز سمندر کے کنارے ایک آدمی مرا ہوا دیکھا ۔آپ نے دیکھا کہ سمندر کی مچھلیاں اس کی لاش کھارہی ہیں ۔اور تھوڑی دیر کے بعد پھر پرندے آکر اس لاش کو کھانے لگے۔ پھر آپ نے دیکھا کہ جنگل کے کچھ درندے آئے اور وہ بھی اس لاش کو کھانے لگے۔آپ نے یہ منظر دیکھا تو آپ کو شوق ہوا کہ (آپ ملاحظہ فرمائیں ) کہ مردے کس طرح زندہ کئے جائے گے چنانچہ آپ نے خدا سے عرض کیا ۔ الٰہی! مجھے یقین ہے کہ تو مردوں کو زندہ فرمائے گا ۔ اور ان کے اجزاء دریائی جانوروں پرندوں اور درندوں کی پیٹوں سے جمع فرمائے گا لیکن میں یہ عجیب منظر دیکھنے کی آرزو رکھتا ہوں ۔خدا نے فرمایا اچھا اے خلیل ! تم چار پرندے لے کر انہیں اپنے ساتھ ملالو تاکہ اچھی طرح انکی شناخت ہو جائے پھر انہیں ذبح کرکے ان کے اجزاء باہم ملا جلا کر انکا ایک ایک حصہ ایک ایک پہاڑ پر رکھ دو اور پھر انکو بلاؤ اور دیکھو وہ کس طرح زندہ ہوکر تمہارے پاس دوڑتے ہوئے آتے ہیں۔                   چنانچہ حضرت ابراہیم علیہ السلام نے مور، کبوتر، مرغ اور کوا یہ چار پرندے لئے اور انہیں ذبح کیا ۔اور ان...

حکایت نمبر 60 حضرت عزیر علیہ السلام اور خدا کی قدرت کے کرشمے

بنی اسرائیل جب خدا کی نا فرمانی میں حد سے زیادہ بڑھ گئے تو خدا نے ان ہر ایک ظالم بادشاہ بخت نصر کو مسلط کردیا ، جس نے بنی اسرائیل کو قتل کیا، گرفتار کیا اور تباہ کیا ؛ اور بیت المقدس کو برباد و ویران کرڈالا ، حضرت عزیر علیہ السلام ایک دن شہر میں تشریف لائے تو آپ نے شہر کی ویرانی و بربادی کو  دیکھا تمام شہر میں پھرے کسی شخص کو وہاں نہ پایا شہر کی تمام عمارتوں کو منہدم دیکھا یہ منظر دیکھ کر آپ نے براہ تعجب فرمایا ۔  *اَنٌی یُحْیٖ ھٰذِہِ اللہُ بَعدَ مَوتِھا۔* یعنی اللہ اس شہر کو موت کے بعد اسے پھر کیسے ژندہ فرمائے گا ؟       آپ ایک دراز گوش پر سوار تھے اور آپ کے پاس ایک برتن کھجور اور ایک پیالہ انگور کے رس کا تھا . آپ نے اپنے دراز گوش کو ایک درخت سے باندھا اور اس درخت کے نیچے آپ سوگئے ۔جب سوگئے تو خدا نے اسی حالت میں آپ کی روح قبض کر لی اور گدھا بھی مرگیا اس واقعی کے ستر سال بعد اللہ تعالیٰ نے شاہان فارس میں سے ایک بادشاہ کو مسلط کردیا۔ اور وہ اپنی فوج لے کر بیت المقدس پہنچا۔ اور اس کو پہلے سے بھی  بہتر طریقے سے آباد کیا اور بنی اسرائیل میں سے جو...