ناگہانی آں مغیث ہر دو کون
مصطفے پیدا شدہ از بہر عون
یعنی اچانک دوجہاں کہ فریاد رس محمد مصطفے صلی اللہ علیہ وسلم ان کی مدد فرمانے وہاں پہنچ گئے حضور کو دیکھ کر سب کی جان میں جان آگئی اور سب حضور کے گرد جمع ہوگئے، حضور نے انہیں تسلی دی اور فرمایا کہ وہ سامنے جو ٹیلہ ہے اس کے پیچھے ایک سیاہ رنگ کا حبشی غلام اونٹنی پر سوار ہوئے جارہا ہے اس کے پاس پانی کا مشکیزہ ہے اس کو اونٹنی سمیت میرے پاس لے آؤ چنانچہ کچھ آدمی ٹیلے کے اس پار گئے تو دیکھا کہ واقعی ایک اونٹنی پر سوار حبشی جارہا ہے وہ اس حبشی کو حضور کے پاس لے آئے، حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے اس حبشی سے مشکیزہ لے لیا اور اپنا دست رحمت اس مشکیزہ پر پھیر کر اس کا منہ کھول دیا اور فرمایا، آؤ اب جس قدر بھی پیاسے ہو آتے جاؤ اور پانی پی پی کر اپنی پیاس بجھاتے جاؤ چنانچہ سارے قافلے نے اس ایک مشکیزہ سے جاری چشمۂ رحمت سے پانی پینا شروع کیا اور پھر سب نے اپنے اپنے برتن بھی بھر لئے، سب کے سب سیراب ہوگئے اور سب برتن بھی پُر آب ہوگئے حضور کا یہ معجزہ دیکھ کر وہ حبشی حیران ہوا اور حضور کے دست انور چومنے لگا حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا دست انور اس کے منہ پر پھیرا تو؛
شد سپیدآں زنگی زادۂ حبش
بمچو بدرو روزِدرشن شد شبش
اس حبشی کا کا سیاہ رنگ کافور ہوگیا اور وہ سفید پر نور ہوگیا پھر اس حبشی نے کلمہ پڑھ کر اپنا دل بھی منور کرلیا اور مسلمان ہوکر جب وہ اپنے مالک کے پاس پہنچا تو مالک نے پوچھا تم کون ہو؟ وہ بولا تمھارا غلام ہوں، مالک نے کہا تم غلط کہتے ہو، وہ تو بڑا سیاہ رنگ کا تھا، وہ بولا ٹھیک ہے مگر میں اس منبعِ نور ذات با برکات سے مل کر اور اس پر ایمان لاکر آیا ہوں جس نے ساری کائنات کو منور فرما دیا ہے مالک نے سارا قصہ سنا تو وہ بھی ایمان لے آیا ۔
( مثنوی شریف )
سبق: ہمارے حضور باذن اللہ دوجہاں کے فریاد رس ہیں اور مصیبت کے وقت مدد فرمانے والے ہیں پھر اگر کوئی شخص یوں کہے کہ حضور کسی کی مدد نہیں فرماسکتے اور کسی کی فریاد نہیں سنتے تو وہ کس قدر جاہل و بے خبر ہے بس اپنا عقیدہ یہ رکھنا چاہیے
فریاد امتی جو کرے حال زار میں
ممکن نہیں کہ خیر بشر کو خبر نہ ہو
- اعلی حضرت؛
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں
اسلامی واقعات پڑھنے کا بہت شکریہ